بلوچ یکجہتی کمیٹی کا چھپا ہوا کردار کیسے ایک“حقوق کی تحریک”عسکریت پسندی کا پردہ بنی
تحریر: کامران راجہ
برسوں سے، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے خود کو بلوچستان میں لاپتہ افراد کے خاندانوں کے لیے ایک پرامن آواز کے طور پر پیش کیا ہے۔ اس کے مظاہرے اور دھرنے ایک جانی پہچانی تصویر بن چکے ہیں: خواتین اپنے بیٹوں اور شوہروں کی تصویریں اٹھائے، بچے پریس کلبوں کے باہر پلے کارڈز تھامے، اور قائدین مجمعے سے پرجوش تقاریر کرتے ہوئے۔ اسلام آباد، کراچی اور کوئٹہ میں ماؤں کو کیمروں کے سامنے روتے دیکھنا صحافیوں، سیاست دانوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی مستقل ہمدردی حاصل کرتا رہا ہے۔ لیکن اس جذباتی پردے کے پیچھے ایک زیادہ پریشان کن حقیقت چھپی ہوئی ہے. ایک ایسی حقیقت جس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی محض ایک فلاحی تنظیم نہیں بلکہ بلوچ لبریشن آرمی کی سیاسی اور عملی شاخ بن چکی ہے، جو کہ صوبے کی سب سے پرتشدد عسکری تنظیم ہے۔
سیکیورٹی حکام اور مقامی مبصرین کا کہنا ہے کہ، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بڑی چالاک...