موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور ان چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ (این۔ ڈی۔ آر۔ ایم۔ ایف) اور عالمی فلاحی تنظیم انٹر نیشنل ریسکیو کمیٹی(آئی۔آر۔ سی)نے مفاہمت کی ایک یاداشت پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس اشتراک کا مقصد کمیونٹی کی سطع پر ان خطرات میں کمی اور ان سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کو فروغ دینا ہے۔ اس میں جدید پروگراموں پر مشاورت اور کمیونیٹیز، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور متعلقہ اداروں کو مضبوط کرنے کیلئے پالیسی آئیڈیاز شامل ہے۔ این۔ ڈی۔ آر۔ ایم۔ ایف اور آئی۔ آر۔ سی اپنے نیٹ ورکس کو بروئے کار لاتے ہوئے باہمی دلچسپی کے حوالے سے اشتراک کو فروغ دیں گے۔ مزید یہ کہ دونوں تنظیمیں اپنے مقاصد کے حصول کیلئے ایک دوسرے کو بھر پور تکنیکی معاونت بھی فراہم کریں گی۔
دنیا بھر کے ممالک کا جائز ہ لیا جائے تو مشاہدے میں سامنے آتا ہے کہ پاکستان کو دیگر ممالک کے مقابلے میں قدرتی آفات سے متعلقہ خطرات کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ 2023کی ورلڈ رسک رپورٹ کے مطابق پاکستان اس حوالے سے دنیا کے 193ممالک میں سے 11ویں نمبر پر رہا۔ پاکستان کو سیلاب بشمول سیلابی ریلوں اور ساحلی سیلابوں کے ساتھ ساتھ شدید طوفانوں اور خشک سالی کا سامنا بھی رہتا ہے۔ سماجی و اقتصادی طور پر مضبوط نہ ہو نے کی وجہ سے پاکستان میں قدرتی آفات کے اثرات و خطرات مزید شد ت اختیار کر جاتے ہیں۔
اس معاہدے کے تحت پالیسی ایڈووکیسی کے دائرہ کار میں دونوں تنظیمیں پبلک پروفائلنگ کریں گی اور ماحول سے ممکنہ سازگاری سے متعلقہ دشواریوں سے نمٹنے کیلئے آگاہی مہم چلائیں گی۔ اس سے تحقیق، فیصلہ سازی اور جدید طریقہ کار کے استعمال میں مدد ملے گی۔
ایک مشترکہ بیان میں این۔ ڈی۔ آر۔ ایم۔ ایف کے سی۔ای۔ او بلال انور اور آئی۔ آر۔ سی کی کنٹری ڈائریکٹر شبنم بلوچ نے اس شراکت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مشترکہ مقاصد کے حصول کے عزم کا اظہارکیا۔ انہوں نے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور قدرتی آفات کے حوالے سے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں نے پاکستان میں بہتری لانے اور متعلقہ مسائل کے حل کیلئے نوجوانوں کی اپنے پروگراموں میں شمولیت اور ان کی صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرنے پر زور دیا کیونکہ ان کے نقطہ نظر اور جدید آئیڈیازاین۔ ڈی۔ آر۔ ایم۔ ایف اور آئی۔ آر۔ سی کے رواں پروگراموں میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ایڈیٹر: راجہ کامران