Sunday, December 22

حکومت صحت مند خوراک تک رسائی کو یقینی بنانے میں کردار ادا کرے – ورلڈ فوڈ ڈے 2024 پر فوری کارروائی کا مطالبہ

Press Release: Government Role in Ensuring Access to Healthy Food – Urgent Call to Action on World Food Day 2024 Islamabad, October 16, 2024 – On the occasion of World Food Day, Major General Masud Ur Rehman Kiani underscored the critical role of government in making healthy food accessible to all. He highlighted alarming health statistics, stating, “Pakistan is facing a health crisis, with 33 million diabetics and another 10 million on the brink of the disease, as reported by the International Diabetes Federation. Obesity is surging, hypertension is rampant, and these preventable conditions are becoming part of everyday life.” Maj Gen Kiani called for urgent collective action to change harmful eating habits, starting at the individual level. He stressed the need to embrace healthier choices: “We must focus on home- cooked meals, reduce our intake of salt, sugar, and oil, opt for water over sugary drinks, and prioritize fresh, unprocessed foods.” Mr. Munawar Hussain, Country Coordinator for GHAI, warned that Pakistan’s food and health landscape is dire. He cited the increasing prevalence of non-communicable diseases (NCDs) linked to the widespread consumption of ultra-processed products (UPPs). Over 41% of adults in Pakistan are overweight or obese, with more than 33 million living with diabetes. If immediate policy action is not taken, this number will escalate to 62 million by 2045. Hussain emphasized that UPPs, loaded with excessive sugar, salt, and trans-fats, are a major driver of NCDs. He urged the government to take decisive action, including raising taxes on these harmful products and introducing mandatory front-of-pack warning labels. “These measures have proven effective globally and are essential to reduce consumption of unhealthy foods in Pakistan.” Sana Ullah Ghumman, echoing the theme of World Food Day 2024, “Right to Food for a Better Life and a Better Future,” called for stronger government regulations. “The government must lead the charge in addressing the food crisis with stronger policies, including clear front-of-pack warning labels on unhealthy foods and public health campaigns to raise awareness,” he stated. Ghumman further called for an increase in taxes on ultra-processed products, stressing that these non-essential items not only deteriorate public health but also strain the healthcare system. “Taxing UPPs will yield triple benefits: enhanced government revenue, reduced healthcare costs, and a healthier population.” In light of the current fiscal challenges, where the government is exploring options to address tax shortfalls, Ghumman suggested that taxing unhealthy products in the upcoming supplementary finance bill could both increase revenue and relieve the national health burden. The pakistan times Dailythepakistsntimes

اسلام آباد، 16 اکتوبر، 2024 – خوراک کے عالمی دن کے موقع پر، میجر جنرل مسعود اُلرحمان کیانی نے صحت مند خوراک تک رسائی کے لیے حکومت کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے صحت کے خطرناک اعدادوشمار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، ”پاکستان کو صحت کے بحران کا سامنا ہے،انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کے مریض جن کی تعداد 33 ملینہے اور مزید 10 ملین بیماری کے دہانے پر ہیں، جیسا کہ

موٹاپا بڑھ رہا ہے، ہائی بلڈ پریشر بہت زیادہ ہے، اور یہ بیماریاں جن کی روک تھام ممکن ہے روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتے جا رہی ہیں۔میجر جنرل کیانی نے صحت مند کھانے کے انتخاب کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا: ”ہمیں گھر پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ پکا ہوا کھانا، نمک، چینی اور تیل کا استعمال کم کریں، میٹھے مشروبات پر پانی کا انتخاب کریں، اورتازہ، غیر پروسس شدہ کھانوں کو ترجیح دیں۔

GHAIکے کنٹری کوآرڈینیٹر جناب منور حسین نے الٹراپروسیسڈمصنوعات کے استعمال کے نقصانات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ غیر متعدی امراض (NCDs) کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کی بڑھی وجہ الٹرا پروسیسڈ مصنوعات (UPPs) کے وسیع پیمانے پر استعمال ہے۔ 41 فیصد سے زیادہ بالغ پاکستان میں زیادہ وزن یا موٹاپا ہے، 33 ملین سے زیادہ ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ اگر فوری طور پرپالیسی ایکشن نہیں لیا گیا تو یہ تعداد 2045 تک بڑھ کر 62 ملین تک پہنچ جائے گی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ضرورت سے زیادہ چینی، نمک اور ٹرانس فیٹس سے لدے یو پی پیز ایک اہم مسئلہ ہیں۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹیکس میں اضافے سمیت فیصلہ کن اقدام کرے اور تمام مصنوعات پر فرنٹ آف پیک انتباہی لیبل متعارف کیے جائیں۔ ”یہ اقدامات عالمی سطح پر موثر ثابت ہوئے ہیں اور غیر صحت بخش اشیاء کے استعمال کو کم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔

ثناء اللہ گھمن، ورلڈ فوڈ ڈے 2024 کے موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ”حکومت کو چاہیے وہ واضح فرنٹ آف پیک سمیت مضبوط پالیسیوں کے ساتھ خوراک کے بحران سے نمٹنے کے لیے ذمہ داری کی ادا کرے۔غیر ضروری اشیاء نہ صرف صحت عامہ کو خراب کرتی ہیں بلکہ صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو بھی متاثر کرتی ہیں۔۔UPPs پر ٹیکس لگانے سے تین گنا فوائد حاصل ہوں گے: حکومت کی آمدنی میں اضافہ، صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں کمی,اور ایک صحتعوام۔”
موجودہ مالیاتی چیلنجوں کی روشنی میں، جہاں حکومت ٹیکس سے نمٹنے کے لیے آپشنز تلاش کر رہی ہیگھمن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکموت الٹرا پروسیسڈ مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کرے جس سے آمدنی میں اضافہ ہوگا اور عوام کی صحت بھی بہتر ہو گی۔

 

Sub Editor: Ghufran