Saturday, September 21

پاک امریکہ تعلقات دونوں ممالک، علاقائی استحکام اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے مشترکہ مفاد میں ہیں

پاک امریکہ تعلقات دونوں ممالک، علاقائی استحکام اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے مشترکہ مفاد میں ہیںسیاسی استحکام، معاشی مضبوطی اور نئے تکنیکی انقلاب میں انضمام پاکستان کی ترجیحات ہیں. امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات دونوں ممالک، علاقائی استحکام اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے مشترکہ فائدہ مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان تعلقات میں سرمایہ کاری جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہائیوں پر مشتمل تعلقات کی تاریخ میں تمام اتار چڑھاؤ کے باوجود، ہمارے درمیان بہت مضبوط شراکت داری ہے۔

پاک امریکہ تعلقات دونوں ممالک، علاقائی استحکام اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے مشترکہ مفاد میں ہیںسفیر پاکستان مسعود خان نے یہ باتیں کنیکٹیکٹ ورلڈ افیئرز کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس تقریب میں دانشوروں، تھنک ٹینک کمیونٹی کے ارکان اور زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد ، جن میں ڈاکٹروں، انجینئرز ، کاروباری رہنماؤں اور طلباء سمیت متنوع پس منظر کے حامل سامعین شامل تھے، نے بھرپور شرکت کی۔
سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات کا مستقبل روشن ہے اور ان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے دونوں فریق مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم ان تعلقات کو مزید بلندی پر لے جائیں گے۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ دونوں فریقین انسداد دہشت گردی، افغانستان میں استحکام، خطے کے عوام کو انتہا پسندی سے چھٹکارا دلانے اور خطے میں امن اور سلامتی کے فروغ پر توجہ مرکوز رکھیں گے ۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ریاستیں گرین انرجی ، گرین ٹیکنالوجی، موسمیاتی تبدیلی ، صحت، تعلیم، اور تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے بھی کام کر رہی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اچھی ہے لیکن اسے مزید بہتر ہونا چاہیے۔ ہمیں اپنی اب تک حاصل شدہ کامیابیوں پر اکتفا نہیں کرنا۔ لہذا اس لیے غیر سیکیورٹی معاملات پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔

مسعود خان نے کہا کہ پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک اتپریرک ( کیٹیلسٹ ) اور ایک مضبوط ٹشو کے طور پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تارکین وطن، جن کا تخمینہ تقریباً 10 لاکھ ہے، میں ڈاکٹرز، انجینئرز، آئی ٹی انٹرپرینیور، پروفیشنلز اور کامیاب کاروباری رہنما شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی-امریکی کمیونٹی نے امریکہ میں سیاسی اور پیشہ ورانہ حلقوں میں اپنا مقام پیدا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کنیکٹی کٹ کا یہ ان کا دوسرا دورہ ہے۔ پہلا دورہ انہوں نے تب کیا تھا جب وہ کونسلر تھے ۔ انہوں نے خاص طور پر ریاست کی جی ڈی پی ، محدود آبادی اور متحرک قیادت کا ذکر کیا۔
پاکستان اور کنیکٹیکٹ کے محدود تجارتی حجم کی نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کنیکٹیکٹ کے درمیان تجارتی حجم بہت کم ہے۔ ہمیں تجارت اور سرمایہ کاری میں اس رشتے کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کنیکٹیکٹ سے تعلق رکھنے والے امریکی سرمایہ کاروں کو پاکستان لے جانا ضروری ہے۔ کنیکٹیکٹ جدید ٹیکنالوجیز کا حامل ہے ۔ کنیکٹی کٹ کی قیادت نے یقین دلایا ہے کہ وہ متعلقہ محکموں سے ہمارے روابط کرائیں گے۔ سرکاری محکموں کے علاوہ، ہم نجی شعبے کے ساتھ براہ راست کام کرنا چاہیں گے۔
مسعود خان نے کہا کہ معروف پاکستانی امریکن پروفیشنلز، کمیونٹی لیڈرز کنیکٹی کٹ اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے نئے دور کی تعمیر میں مدد کر سکتے ہیں۔

2/2 بدلتے ہوئے بین الاقوامی منظر نامے کے تناظر میں پاکستان کی ترجیحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان کہا کہ سیاسی استحکام، معاشی مضبوطی اور نئے تکنیکی انقلاب کا حصہ بننا ملک کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم معاشی استحکام کی منزل حاصل کرلیں گے تو ہم ترقی کی جانب گامزن ہو جائیں گے کیونکہ پاکستان کے پاس دنیا کی سب سے بڑی اور بہترین معیشتوں میں سے ایک بننے کے لیے بہت مضبوط میکرو اکنامک بنیادیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن انقلاب معیشتوں اور معاشروں کے بارے میں تصورات کو بدل دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور مقصد جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے اہم ہے وہ یہ کہ ہم قوموں کے مابین اور اقوام کےاندر ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ گذشتہ ایک سال کے دوران واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین تعلقات میں واضح بہتری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے متعلق عوامی تاثر بہتر بنانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تاثرات اہم ہیں۔ پاک چین تعلقات پر بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات امریکہ کے ساتھ تعلقات کی قیمت پر نہیں ہیں ۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر پاکستان بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان رابطے کی سہولت بھی فراہم کر سکتا ہے۔ ہم تعمیری کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ ہندوستان کے ساتھ امریکی تعلقات اورانڈو پیسیفک حکمت عملی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن اور سلامتی کے لیے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک توازن کی بحالی کا حامی ہے۔بدلتے ہوئے بین الاقوامی منظر نامے کے تناظر میں پاکستان کی ترجیحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان کہا کہ سیاسی استحکام، معاشی مضبوطی اور نئے تکنیکی انقلاب کا حصہ بننا ملک کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم معاشی استحکام کی منزل حاصل کرلیں گے تو ہم ترقی کی جانب گامزن ہو جائیں گے کیونکہ پاکستان کے پاس دنیا کی سب سے بڑی اور بہترین معیشتوں میں سے ایک بننے کے لیے بہت مضبوط میکرو اکنامک بنیادیں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن انقلاب معیشتوں اور معاشروں کے بارے میں تصورات کو بدل دے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور مقصد جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے اہم ہے وہ یہ کہ ہم قوموں کے مابین اور اقوام کےاندر ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کریں۔
گذشتہ ایک سال کے دوران واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین تعلقات میں واضح بہتری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے متعلق عوامی تاثر بہتر بنانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تاثرات اہم ہیں۔
پاک چین تعلقات پر بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات امریکہ کے ساتھ تعلقات کی قیمت پر نہیں ہیں ۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر پاکستان بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان رابطے کی سہولت بھی فراہم کر سکتا ہے۔ ہم تعمیری کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
ہندوستان کے ساتھ امریکی تعلقات اورانڈو پیسیفک حکمت عملی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن اور سلامتی کے لیے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک توازن کی بحالی کا حامی ہے۔

سب ایڈیٹر: ارسلان

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *