کوئٹہ، پاکستان – کوہِ سلیمان اور ٹوبہ کاکڑ کے پہاڑی سلسلوں کی شان و شوکت کے درمیان واقع اور بلوچستان کے سطح مرتفع کی وسیع وسعت سے گھرا ہوا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ قدرتی حسن سے مالا مال ہے۔ تاہم بلوچستان کے مختلف اضلاع کا ماحولیاتی منظر نامہ منفردہے، جس میں سرسبز وادیوں اور زرخیز باغات کے ساتھ خشک صحرا بھی موجود ہیں۔ صحرا اور پانی کی قلت جیسے زبردست چیلنجوں کا سامنا کرنے کے باوجود، یہ زمین اپنے لوگوں اور ماحول کے مابین منفرد تعلق کی علامت بنی ہوئی ہے۔
گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن (جی این ایم آئی) نے امریکی محکمہ خارجہ کے تعاون سے کوئٹہمیں سبز جرنلزم فیلوشپ پروگرام کی ٹریننگ کا انعقاد کیا۔ سینیئر ماحولیاتی صحافی عافیہ سلام کی سربراہی میں منعقد ہونے والی اس تربیتی نشست کا مقصد درمیانے درجے کے صحافیوں، ڈیجیٹل کانٹینٹ تیار کرنے والوں اور ڈاکیومنٹری پروڈیوسرز کو بااختیار بنانا ہے جو مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر آب و ہوا سے متعلق رپورٹنگ میں فعال طور پر مصروف ہیں۔
جی این ایم آئی کے ڈائریکٹر حسنین رضا کا کہنا تھا کہ، “ماحولیاتی صحافت کوئٹہ کو درپیش ماحولیاتی چیلنجوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور عوامی رائے پر اثر انداز ہونے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، “اس تربیتی پروگرام کے ذریعے، ہمارا مقصد صحافیوں اور ڈیجیٹل کانٹیٹ بنانے والوں کو ضروری مہارت کے ساتھ بااختیار بنانا ہے تاکہ خاص طور پر شہر اور اس کے آس پاس کے علاقوں کے منفرد ماحولیاتی سیاق و سباق کے مطابق آب و ہوا کی رپورٹنگ کو بڑھایا جا سکے۔
ٹریننگ سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام (بی آر ایس پی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر طاہر رشید نے کہا کہ، “بلوچستان کی دیہی صورتحال اور ماحولیاتی تنوع کو سمجھنا ایسے صحافیوں کے لئے انتہائی اہم ہے جو ماحولیاتی مسائل پر درست رپورٹنگ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بلوچستان میں حیاتیاتی تنوع اور آب و ہوا کے مسائل کے بارے میں بھی ایک جامع خاکہ پیش کیا۔
سینئر صحافی اور ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارم کوئٹہ وائس کے بانی سید علی شاہ نے زور دیتےہوئے کہا کہ ” بلوچستان میں ماحولیاتی مسائل پر درست رپورٹنگ کرنے کی اہم ذمہ داری صحافیوں پر عائد ہوتی ہے، اور انہیں حقائق پر مبنی اعداد و شمار پر انحصار کرنا چاہئے اور مقامی کمیونٹینز کی موثر آواز بننے کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مہارت سے استعمال کرنا چاہئے “۔
اس جامع پروگرام میں ماحولیات کی سائنس کو سمجھنے، آب و ہوا اور ماحول کے درمیان فرق، اعداد و شمار پر مبنی اور تحقیقاتی سٹوری کی تیاری، ڈیجیٹل سٹوری ٹیلنگ کی تکنیک اور کانٹینٹکے پھیلاؤ کے لئے مربوط حکمت عملی جیسے موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔ شرکاء کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے لرننگ ایکٹیوٹی بھی شامل کی گئی ، جس میں ان کی معمول کی رپورٹنگ میں ماحولیاتی نقطہ نظر کو شامل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
ٹریننگ میں اس شعبے کے ممتاز ماہرین کے سیشنز شامل تھے، جن میں پروڈیکشن کے ماہر اوردستاویزی فلم ساز ناصر رند جبکہ ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے تجربہ کار ماہر شاہ زیب بھی شامل تھے۔ان سیشنز سے سبز جرنلزم کے فیلوز کو ماہرین کے وسیع تجربے اور مہارت سے سیکھنے، ڈیجیٹل نیوز اسٹارٹ اپ اور مارکیٹنگ کی تکنیک حاصل کرنے کا قیمتی موقع ملا جس کا مقصد ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے خودمختار ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارم قائم کرنا یا مضبوط بنانا تھا۔
“بلوچستان میں آب و ہوا کے چیلنجز کثیر الجہتی ہیں، جن میں پانی کی کمی سے لے کر خشک سالیوغیرہ شامل ہیں، اور یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے ماحول اور مقامی کمیونٹیز کے تحفظ کے لئے ان مسائل کو جامع طور پر حل کریں “۔ ٹریننگ کے موقع پر مقامی صحافیوں کا تبصرہ ۔ ایک اور شرکاء نے کہا کہ “ماحولیاتی تغیّر بلوچستان کے نازک ماحولیاتی نظام کے لئے ایک وجودی خطرہ ہے، اور اس کے اثرات کو کم کرنے اور آنے والی نسلوں کے پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے کے لئے مربوط اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ “
تقریب میں کوئٹہ کے معروف میڈیا ہاؤسز بشمول پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی)، وائس آف امریکہ (اردو)، دنیا نیوز، بول نیوز، ریڈیو پاکستان، وائس آف بلوچستان، سی این این، اردو پوائنٹ کے علاوہ مختلف پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا اداروں سے تعلق رکھنے والے فیلوز نے شرکت کی۔
سبز جرنلزم فیلوشپ پروگرام کا مقصد صحافیوں کو ماحولیاتی مسائل پر مؤثر انداز میںرپورٹنگ کرنے، عوام میں آگاہی اور تفہیم کو فروغ دینا ہے، اس پروگرام کا مقصد ڈیٹا پر مبنی تحقیقاتی رپورٹنگ کو فروغ دینا اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز پر آب و ہوا پر مبنیرپورٹس کو پھیلانا ہے۔
جی این ایم آئی ایک رجسٹرڈ میڈیا ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ہے جو میڈیا اور ٹکنالوجی کے جدیداستعمال سماجی تبدیلیوں کے لئے کوشاں ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے تعاون سے سبز جرنلزم فیلوشپ پروگرام پاکستان میں ماحولیاتی رپورٹنگ کے معیار اور والیم کو بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہے، جس سے بالآخر ماحولیاتی مسائل پر عوامی آگاہی اور بہتر طور پر فیصلہسازی میں مدد ملے گی
Sub Editor: Nosheen