وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی، رومینہ خورشید عالم نے سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں سے کہا ھے کہ وہ سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے کوششیں بڑھائیں۔
وزیر اعظم کی موسمیاتی تبدیلی کی معاون نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان 2030 تک سمندری محفوظ علاقوں میں تیس فیصد توسیع کےعالمی ہدف کے حصول کےلئے کوشش کر رھا ھے۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کی جانب سےچورنا جزیرہ کو سمندری تحفظ کا علاقہ قرار دینا ہدف کے حصول کی جانب اہم قدم ھے۔انھوں نے کہا کہ وہ چورنا جزیرہ کو سمندری محفوظ علاقہ قرار دینے پر بلوچستان حکومت کی کوششوں کو سراھتی ھیں اور اسے سمندری وسائل کے تحفظ اور ماحولیاتی طور پر پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا۔انھوں نے مزید کہا کہ چورنا جزیرے کے تحفظ سے پاکستان کی سمندری حیاتیاتی تنوع کو فروغ ملے گا۔ پاکستان سمندری تحفظ کے لیے پرعزم ھے اور مینگرووز کی بحالی میں 300 فیصد اضافہ دیکھ رہے ھیں۔انھوں نے کہا کہ سمندری ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرینگے۔ سمندری ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کارروائی کی ضرورت ہے۔انہوں نے سمندری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور جزیرے کے نازک ماحولیاتی نظام اور متنوع جنگلی حیات کے تحفظ میں بلوچستان حکومت کو مکمل تعاون کی پیشکش بھی کی۔ وزیر اعظم کی معاون نے سمندری حدود میں انسانی اثرات کو کم کرنے اور سمندری وسائل کے پائیدار استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ماحولیاتی نظام پر مبنی انتظامی طریقوں کو اپنانے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں اور انسانی سرگرمیوں سے سمندری ماحولیاتی نظام اور جنگلی حیات کے تحفظ کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالتے ھوئے ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کارروائی اور مشترکہ ذمہ داری کی ضرورت پر زور دیا۔انھوں نے کہا کہ اس اقدام سے سمندری ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچانے والی انسانی سرگرمیوں کو منظم کرنے اور جزیروں کو زیادہ ماہی گیری، آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات جیسے خطرات سے محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے تمام متعلقہ سرکاری اور غیر سرکاری اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر سمندری تحفظ کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے عزم کو بھی اجاگر کیا-
Editor: Kamran Raja