اقوامِ متحدہ، 27 اگست 2025 (کامران راجہ): پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری نسل کشی، قتلِ عام اور انسانی المیے کو روکنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کرے، بصورتِ دیگر اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
مشرقِ وسطیٰ اور فلسطین کے مسئلے پر سلامتی کونسل کی بریفنگ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت، جبری بے دخلی، قحط، غیر قانونی آباد کاری اور رہائش کے قابل زمین کی تباہی سب مل کر اس بات کا ناقابلِ تردید ثبوت ہیں کہ اسرائیل کھلے عام نسل کشی کر رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ سلامتی کونسل کی بے عملی دکھ اور غم میں اضافہ کر رہی ہے اور بین الاقوامی قانون کے بنیادی ڈھانچے کو مجروح کر رہی ہے۔ “دنیا دیکھ رہی ہے۔ تاریخ تاخیر کو معاف نہیں کرے گی، اور بے عملی کو فراموش نہیں کرے گی۔”
سفیر عاصم نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک 62,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 19,000 بچے، 10,000 عورتیں، کم از کم 270 صحافی اور 360 سے زائد اقوامِ متحدہ کے امدادی کارکن شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قحط کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے، جو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت جنگی جرم کے مترادف ہے۔
پاکستانی مندوب نے اسرائیل کی نام نہاد فوجی کارروائی اور غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مزید دس لاکھ افراد بے گھر ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح اسرائیل کا E-1 سیٹلمنٹ پلان دو ریاستی حل کو دفن کرنے کی دانستہ کوشش ہے اور بین الاقوامی قانون و قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ درج ذیل اقدامات فوری طور پر کرے: غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فوری، مستقل اور غیر مشروط جنگ بندی؛
انسانی امداد کی فراہمی پر تمام پابندیوں کا خاتمہ اور بلا رکاوٹ تقسیم کی ضمانت؛ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ؛ غزہ پر اسرائیل کے قبضے کے منصوبے کی روک تھام؛ جبری بے دخلی، غیر قانونی آباد کاری اور بیت المقدس سمیت مغربی کنارے کے انضمام کا خاتمہ۔
انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ، عالمی عدالتِ انصاف اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر دباؤ ڈالنے یا ان کی رپورٹس کو مسترد کرنے سے حقیقت تبدیل نہیں ہوگی۔ امن اسی وقت قائم ہوگا جب حقیقت کو تسلیم کیا جائے۔
سفیر عاصم نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے 25 اگست کو منظور کردہ قرارداد کا حوالہ دیا جس میں سلامتی کونسل سے باب ہفتم کے تحت فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور خلاف ورزیاں روکی جا سکیں۔
انہوں نے سعودی عرب اور فرانس کی زیرِ صدارت گزشتہ ماہ نیویارک میں منعقدہ اعلیٰ سطحی کانفرنس کو بھی فلسطینی مسئلے کے پرامن حل کی جانب بروقت اقدام قرار دیا اور کہا کہ اب وقت ہے کہ بین الاقوامی برادری ٹھوس اور مربوط اقدامات کے ذریعے دو ریاستی حل اور مشرقِ وسطیٰ میں امن و استحکام کو یقینی بنائے۔