Thursday, September 19

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا اقوام متحدہ کے سمٹ آف دی فیوچر (Summit of the Future) سے پہلے ورچوئل اجلاس گلوبل کال (Global Call) میں خطاب

_PMO Tickers_

*پرائم منسٹر آفس*
(پریس ونگ)

اسلام آباد: 13 ستمبر 2024. 

*وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا اقوام متحدہ کے سمٹ آف دی فیوچر (Summit of the Future) سے پہلے ورچوئل اجلاس گلوبل کال (Global Call) میں خطاب*

22 اور 23 ستمبر کو اقوامِ متحدہ کے تحت منعقد ہونے والے اجلاس، سمٹ آف دی فیوچر میں مستقبل کیلئے پائیدار ترقی، ترقیاتی سرمایہ کاری، عالمی امن و سلامتی، سائنس و ٹیکنالوجی، جدت و ڈیجیٹل تعاون، نوجوان و آئندہ نسلوں کے مستقبل اور عالمی گورننس میں بدلاؤ پر حکومتوں کے مابین عملی اقدامات پر مشتمل ایک مستقبل کا معاہدہ (Pact for the Future) طے پائے گا. 

سمٹ آف دی فیوچر سے پہلے وزیرِ اعظم نے نمیبیا کے صدر نانگولو بمبا (Nangolo Mbumba) اور جرمن چانسلر اولاف شولز (Olaf Scholz) کی میزبانی میں منعقدہ ورچوئل اجلاس میں خطاب کیا. 

اجلاس میں مختلف ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی خطاب کیا. 

وزیرِ اعظم نے ورچوئل اجلاس میں عالمی رہنماؤں کو معاشی طور پر کمزور ممالک کیلئے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول اور عالمی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے پلان پیش کر دیا. 

نئے عالمی چیلنجز اور بڑھتی ہوئی کشیدگیوں سے دنیا منقسم ہونے کا خطرہ ہے. وزیرِ اعظم

 دنیا کو متحد کرنے کیلئے مساوات اور انصاف ضروری ہے. وزیرِ اعظم

غزہ کے مسلمانوں کی مصیبتیں عالمی اتحاد کی کھلم کھلا تضحیک ہیں. وزیرِ اعظم 

معاشی طور پر کمزور ممالک پر قرضوں کے انبار، غربت میں اضافہ عالمی اتحاد میں رکاوٹ ہیں. وزیرِ اعظم

معاشی تقسیم، عدم برداشت، دھشتگردی، غیر قانونی غاصبانہ قبضے اور موسمیاتی تبدیلی پر غیر سنجیدگی عالمی اتحاد میں رکاوٹیں ہیں. وزیرِ اعظم

پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کے حصول کیلئے عالمی معاشی ڈھانچے کی اصلاحات ضروری ہیں. وزیرِ اعظم

رعایتی قرضے، رسمی ترقیاتی معاونت (ODA) اور ترقیاتی بنکوں سے قرضوں میں اضافہ معاشی طور پر کمزور ممالک میں پائیدار ترقی کیلئے معاون ثابت ہو سکتے ہیں. وزیرِ اعظم

عالمی برادری کو ترقیاتی سرمایہ کاری کے جدید طریقوں کے بارے میں سوچنا ہوگا. وزیرِاعظم

واجب الادا قرضوں کی موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ ہونے کی اجازت اور قرضوں کی مساویانہ معافی ان جدید طریقوں میں شامل ہیں. وزیرِ اعظم

عصرِ حاضر میں ٹیکنالوجی میں جدت ترقی کی ضمانت ہے. وزیرِ اعظم

 ہر شخص، بالخصوص کرہ ارض کے جنوبی ممالک میں ہر شہری کی جدید ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی کلیدی اہمیت کی حامل ہے. وزیرِ اعظم

ہمیں دنیا کو ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے بھی محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے. وزیرِ اعظم

نا انصافی اور عدم مساوات  مقامی اور بین الاقوامی سطح پر برے عناصر کو استحصال کا موقع دیتے ہیں. وزیرِ اعظم

موسمیاتی تبدیلی اور قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی اقوام، دھشتگردی اور غلط معلومات کے چیلنجز سے دوچار ممالک سب سے ذیادہ متاثر ہو رہے ہیں. وزیرِ اعظم

ان تمام خطرات کو دور کرنے کیلئے عالمی اتحاد و تعاون انتہائی ناگزیر ہوچکا ہے. وزیرِ اعظم

سمٹ آف دی فیوچر عالمی تعاون کے پرچار کیلئے ایک اہم موقع ہے جسے ہمیں ضائع نہیں کرنا چاہئیے. وزیرِ اعظم
The pakistan times
Pakistan times

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا اقوام متحدہ کے سمٹ آف دی فیوچر (Summit of the Future) سے پہلے ورچوئل اجلاس گلوبل کال (Global Call) میں خطاب

22 اور 23 ستمبر کو اقوامِ متحدہ کے تحت منعقد ہونے والے اجلاس، سمٹ آف دی فیوچر میں مستقبل کیلئے پائیدار ترقی، ترقیاتی سرمایہ کاری، عالمی امن و سلامتی، سائنس و ٹیکنالوجی، جدت و ڈیجیٹل تعاون، نوجوان و آئندہ نسلوں کے مستقبل اور عالمی گورننس میں بدلاؤ پر حکومتوں کے مابین عملی اقدامات پر مشتمل ایک مستقبل کا معاہدہ (Pact for the Future) طے پائے گا.

سمٹ آف دی فیوچر سے پہلے وزیرِ اعظم نے نمیبیا کے صدر نانگولو بمبا (Nangolo Mbumba) اور جرمن چانسلر اولاف شولز (Olaf Scholz) کی میزبانی میں منعقدہ ورچوئل اجلاس میں خطاب کیا.

اجلاس میں مختلف ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی خطاب کیا.

وزیرِ اعظم نے ورچوئل اجلاس میں عالمی رہنماؤں کو معاشی طور پر کمزور ممالک کیلئے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول اور عالمی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے پلان پیش کر دیا.

نئے عالمی چیلنجز اور بڑھتی ہوئی کشیدگیوں سے دنیا منقسم ہونے کا خطرہ ہے. دنیا کو متحد کرنے کیلئے مساوات اور انصاف ضروری ہے. غزہ کے مسلمانوں کی مصیبتیں عالمی اتحاد کی کھلم کھلا تضحیک ہیں. معاشی طور پر کمزور ممالک پر قرضوں کے انبار، غربت میں اضافہ عالمی اتحاد میں رکاوٹ ہیں.

معاشی تقسیم، عدم برداشت، دھشتگردی، غیر قانونی غاصبانہ قبضے اور موسمیاتی تبدیلی پر غیر سنجیدگی عالمی اتحاد میں رکاوٹیں ہیں.   پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کے حصول کیلئے عالمی معاشی ڈھانچے کی اصلاحات ضروری ہیں. وزیرِ اعظم

رعایتی قرضے، رسمی ترقیاتی معاونت (ODA) اور ترقیاتی بنکوں سے قرضوں میں اضافہ معاشی طور پر کمزور ممالک میں پائیدار ترقی کیلئے معاون ثابت ہو سکتے ہیں. وزیرِ اعظم

عالمی برادری کو ترقیاتی سرمایہ کاری کے جدید طریقوں کے بارے میں سوچنا ہوگا. واجب الادا قرضوں کی موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ ہونے کی اجازت اور قرضوں کی مساویانہ معافی ان جدید طریقوں میں شامل ہیں. عصرِ حاضر میں ٹیکنالوجی میں جدت ترقی کی ضمانت ہے

ہر شخص، بالخصوص کرہ ارض کے جنوبی ممالک میں ہر شہری کی جدید ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی کلیدی اہمیت کی حامل ہے. ہمیں دنیا کو ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے بھی محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے. نا انصافی اور عدم مساوات مقامی اور بین الاقوامی سطح پر برے عناصر کو استحصال کا موقع دیتے ہیں. موسمیاتی تبدیلی اور قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی اقوام، دھشتگردی اور غلط معلومات کے چیلنجز سے دوچار ممالک سب سے ذیادہ متاثر ہو رہے ہیں.

ان تمام خطرات کو دور کرنے کیلئے عالمی اتحاد و تعاون انتہائی ناگزیر ہوچکا ہے. سمٹ آف دی فیوچر عالمی تعاون کے پرچار کیلئے ایک اہم موقع ہے جسے ہمیں ضائع نہیں کرنا چاہئیے

 

Sub Editor: Ghufran