14 نومبر 2024اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات، پروفیسر احسن اقبال نے اسلام آباد میں منعقدہ “مستقبل کی صحافت” کے سمٹ میں بطور مہمانِ خصوصی خطاب کیا۔ اس سمٹ کا مقصد صحافت کے ارتقاء، اس کے موجودہ چیلنجز اور ٹیکنالوجی کے دور میں درپیش مواقع پر گفتگو کرنا تھا۔ اس موقع پر ملک بھر سے ممتاز صحافی، میڈیا ماہرین، پالیسی ساز اور ماہرینِ تعلیم شریک ہوئے۔
پروفیسر احسن اقبال نے اپنے خطاب کا آغاز ماس میڈیا سے مائیکرو میڈیا کی جانب ہونے والی تبدیلی سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے میڈیا کے پھیلاؤ کو ایک نئی جہت دی ہے، جہاں مائیکرو میڈیا نے مختلف اور بعض اوقات انتشار انگیز آوازوں کو نمایاں پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔ “مائیکرو میڈیا کے دور میں غلط معلومات، نفرت انگیز بیانات اور معاشرتی تقسیم کے چیلنجز تیزی سے بڑھ رہے ہیں، جن کا حل مؤثر حکمت عملی کے ذریعے نکالنے کی ضرورت ہے۔
بین الاقوامی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے مختلف ممالک میں اظہارِ رائے کی حدود اوراس کی حساسیت کا موازنہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ “ہر معاشرہ اپنی اقدار اور حساسیتیں رکھتا ہے، اور پاکستان کی ثقافتی و مذہبی اقدار بھی انہی اصولوں پر مبنی ہیں۔ ہمیں آزادیٔ اظہار کو مقامی اقدار کے مطابق متوازن رکھنا ہوگا۔”
سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی اور غلط معلومات کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیرِ منصوبہ بندی نے اپنی زندگی میں پیش آنے والے ایک واقعے کا ذکر کیا جہاں سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات کا باٰعث ان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ”سوشل میڈیا ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے۔ یہ معلومات کے پھیلاؤ کو ممکن بناتا ہے، لیکن ساتھ ہی نفرت اور غلط معلومات کو فروغ بھی دے سکتا ہے۔ ہمیں ضابطہ بندی کی ضرورت ہے تاکہ آزادی اظہار کو برقرار رکھتےہوئے معاشرتی ہم آہنگی قائم رہے۔
پروفیسر احسن اقبال نے صحافت میں مصنوعی ذہانت (AI) کے بڑھتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ مستقبل میں زیادہ تر خبریں AI کے ذریعے تیار کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے اس تبدیلی سے نمٹنے اور انسانی تخلیقی صلاحیتوں و اخلاقی معیارات کو برقرار رکھنے پر زور دیا اور کہا کہ صحافت کو ان چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
پروفیسر احسن اقبال نے سیاسی پولرائزیشن اور میڈیا کے کردار پر گفتگو کی، اور کہا کہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی تقسیم، غلط معلومات اور مخصوص بیانیے کے اثرات نہ صرف پاکستان بلکہ مستحکم جمہوریتوں پر بھی اثرانداز ہو رہے ہیں۔ “ہمارا ردِ عمل محتاط، ذمہ دارانہ اورضابطوں پر مبنی ہونا چاہیے۔
وزیرِ منصوبہ بندی نے روایتی میڈیا کو ساکھ اور اعتماد قائم رکھنے کے لیے مضبوط اخلاقی ضابطے اپنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ “صحافت کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہوگا۔” پروفیسر احسن اقبال نے پاکستانی میڈیا کو سیاست سے ہٹ کر مختلف شعبوں جیسے سیاحت، ثقافت اور معیشت پر مبنی امور کی ترویج پر زور دیا۔
خطاب کے اختتام پر وزیرِ منصوبہ بندی نے پاکستانی صحافیوں کی پیشہ ورانہ خدمات اور ان کی لگن کو سراہا، اور امید ظاہر کی کہ میڈیا کے ماہرین، پالیسی سازوں اور ٹیکنالوجی لیڈرز کی مشترکہ کوششوں سے میڈیا کے شعبے کو مزید مستحکم بنایا جا سکے گا۔
Sub Editor: Nosheen