اقوام متحدہ، 5 فروری 2025(کامران راجہ): اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن اور نیویارک میں پاکستان کے قونصلیٹ جنرل کے زیر اہتمام “کشمیری عوام کے لیے حق خودارادیت کے وعدے کو زندہ رکھنا” کے عنوان سے کشمیر یکجہتی دن کی تقریب منعقد کی گئی، جس میں مقررین نے کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ مقررین نے اس دیرینہ تنازعے کے حل پر زور دیا جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔
یہ تقریب نیویارک میں واقع سفارت خانے کی عمارت میں منعقد ہوئی، جس میں او آئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر کے ارکان، طلبہ، ماہرین تعلیم، صحافی، کشمیری و پاکستانی کمیونٹی کے افراد شریک ہوئے۔
تقریب سے خطاب کرنے والوں میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر منیر اکرم، وزیر برائے اعلیٰ تعلیم آزاد جموں و کشمیر ظفر اقبال ملک، ترکی کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب سفیر احمد یلدرم، آذربائیجان کے مستقل مندوب سفیر توفیق موسیٰ یف، او آئی سی کے مستقل مبصر سفیر حمید اجیبائی اوپیلویرو، سعودی عرب کے نائب مستقل مندوب محمد عبدالعزیز العتیق، محقق و ماہر تعلیم شاہل کھوسو، نیویارک میں پاکستان کے قونصل جنرل عامر احمد اتوزئی، اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے متبادل مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد شامل تھے۔
اپنے استقبالیہ خطاب میں سفیر منیر اکرم نے او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کے ارکان کا کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی بھارتی تسلط کے خلاف مزاحمت، بنیادی حقوق اور انصاف کی جدوجہد ہے۔ انہوں نے نسل در نسل کشمیری عوام کی قربانیوں اور ان کے جائز حقوق کے لیے کی جانے والی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا۔
سفیر منیر اکرم نے وضاحت کی کہ جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادیں اب بھی موثر اور نافذ العمل ہیں اور بھارت کا کوئی بھی یکطرفہ قانون اس تنازعے کی بین الاقوامی حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو یا تو نافذ کرکے یا سلامتی کونسل کے ذریعے تبدیل کیا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ ان کی قانونی حیثیت میں تبدیلی کا کوئی اور راستہ نہیں۔ انہوں نے بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدامات کو کالعدم اور غیر قانونی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت بھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کا پابند ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے بعد، مسئلہ کشمیر کو تین بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارت کاروں کے لیے سب سے اہم کام یہ ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری کو اس حقیقت سے آگاہ کریں کہ اگر کشمیر کے تنازع کا منصفانہ اور پُرامن حل نہ نکالا گیا تو اس سے خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
آزاد جموں و کشمیر کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، ظفر اقبال ملک نے کشمیریوں کے حقوق کے لیے مستقل آواز بلند کرنے پر حکومتِ پاکستان اور پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے عالمی برادری کو اس کی ذمہ داریوں کی یاددہانی کراتے ہوئے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام بھی اپنے مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے بھائیوں اور بہنوں کی طرح انصاف کے منتظر ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں ترکی کے مستقل نمائندے، سفیر احمد یلدرم نے اپنے خطاب میں کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ ترکی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے مشکل وقت میں پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے ترکی کے ساتھ کھڑے رہنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔
ترک سفیر نے کہا کہ ترکی نے ہمیشہ کشمیری عوام کے مصائب کو بڑی تشویش کے ساتھ دیکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترکی بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر میں کیے گئے یکطرفہ اقدامات بشمول آبادیاتی، انتظامی اور قانونی تبدیلیوں کی مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو مسئلہ کشمیر کو مزید پیچیدہ بنانے والا اقدام قرار دیا اور زور دیا کہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادیں ہی اس تنازع کے منصفانہ حل کے لیے بنیادی فریم ورک فراہم کرتی ہیں۔
اقوام متحدہ میں آذربائیجان کے مستقل نمائندے، سفیر توفیق موسیئیف نے بھی کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کا حل بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق نکالا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں او آئی سی فعال کردار ادا کر رہی ہے۔
سفیر حمید اجیبائیے اوپیلویرو، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے مستقل مبصر، نے اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے او آئی سی کی مضبوط حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے کیے گئے تمام غیر قانونی اقدامات، جن کا مقصد جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا تھا، فوری طور پر منسوخ کیے جائیں۔
سفیر حمید نے اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کی جانب سے جموں و کشمیر پر کیے گئے فیصلوں اور قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس تنازع کے حل کے لیے مزید فعال کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ حقِ خودارادیت اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں سے ماخوذ ہے، اور اس مقصد کے لیے عوامی رائے عامہ، بالخصوص نوجوان نسل کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔
مسٹر محمد عبدالعزیز العتیق، سعودی عرب کے اقوامِ متحدہ میں نائب مستقل نمائندے، نے جموں و کشمیر کے تنازع کے پُرامن حل کے لیے تعمیری مکالمے اور مؤثر سفارتی روابط کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کا احترام اور ان کی پاسداری اس مسئلے کے حل میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
ییل (Yale) یونیورسٹی کے محقق اور ماہرِ تعلیم، مسٹر شاہل کھوسو، نے کشمیر سے متعلق ایک علمی و فکری ڈھانچہ تشکیل دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ایک تحقیقی، تقابلی اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ تعلیمی شعبے کے طور پر فروغ دینے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جانی چاہئیں، تاکہ یہ عالمی علمی مکالمے کا مستقل حصہ بن سکے۔
نیویارک میں پاکستان کے قونصل جنرل، جناب عامر احمد اتوزئی نے اپنے خطاب میں بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کی، خصوصاً 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی یکطرفہ منسوخی کے بعد ہونے والے مظالم پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کی جانب سے 2021 میں 5 فروری کو “کشمیر-امریکن ڈے” قرار دینے کی قرارداد کو سراہتے ہوئے اسے کشمیری عوام کی جدوجہد اور بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی آگاہی کا ایک اہم اعتراف قرار دیا۔
پاکستان کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے، انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں ہونے والے مظالم پر اپنی خاموشی توڑے۔
اپنے اختتامی کلمات میں پاکستان کے اقوام متحدہ میں متبادل مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ کشمیری عوام کی اپنے ناقابل تنسیخ حقِ خودارادیت کے لیے جدوجہد انتہائی اہم ہے، چاہے کوئی بھی جغرافیائی یا تزویراتی مصلحت ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ حق اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (UNSC) کی قراردادوں اور بین الاقوامی میثاق برائے شہری و سیاسی حقوق (ICCPR) میں تسلیم شدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر (J&K) کا تنازع محض ایک علاقائی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کے قانونی، سیاسی، انسانی حقوق اور امن و سلامتی کے پہلو بھی ہیں، جن پر فوری عالمی توجہ کی ضرورت ہے۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے وضاحت کی کہ کشمیر تنازع کے پُرامن حل کا طریقہ کار سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں واضح طور پر درج ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس کا بنیادی نکتہ وہ استصوابِ رائے ہے جس کے ذریعے کشمیری عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں، کیونکہ ان کی مرضی ہی سب سے زیادہ مقدم ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے 8 اگست 2019 کے بیان کا حوالہ دیا، جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کا مؤقف سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ موقف پاکستان کے مؤقف کی قانونی حیثیت کو مزید تقویت دیتا ہے۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی حمایت کے اپنے عزم پر قائم ہے، جو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے فریم ورک کے مطابق ہے۔ انہوں نے 57 ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ OIC نے ہمیشہ کشمیریوں کے جائز موقف کی حمایت کی ہے، جو ان کے مصائب کے وسیع پیمانے پر بین الاقوامی اعتراف کا عکاس ہے۔
کشمیریوں کی حمایت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے، انہوں نے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا، جس میں درج ذیل نکات شامل ہیں:
امریکی قانون سازوں اور پالیسی سازوں کے ساتھ روابط کو فروغ دینا تاکہ کشمیری کاز کے لیے سیاسی اور قانونی حمایت میں اضافہ کیا جا سکے۔
بھارت کی بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے لیے قانونی کوششوں کو وسعت دینا۔
اقوام متحدہ کے تمام اداروں میں مسئلہ کشمیر کو مؤثر طریقے سے اٹھانا تاکہ عالمی توجہ مسلسل برقرار رہے۔
میڈیا، بالخصوص سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو استعمال کرنا تاکہ غلط معلومات کا سدباب کیا جا سکے اور کشمیری عوام کی آواز کو دنیا تک پہنچایا جا سکے۔
جموں و کشمیر پر علمی و تحقیقی مباحثوں کو فروغ دینا تاکہ عالمی سطح پر ایک مستند اور مؤثر بیانیہ تشکیل دیا جا سکے۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ضروری ہے کہ عالمی برادری اپنی خاموشی توڑے اور بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کے عوام کے حوالے سے اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری کاز کے لیے اپنی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا جب تک کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس مسئلے کا منصفانہ اور پائیدار حل نہیں نکل آتا۔