Tuesday, October 7

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور پاکستان ان ممالک میں شامل ہے

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور پاکستان ان ممالک میں شامل ہے
The pakistan times

اسلام آباد 11 ستمبر2025 (کامران راجہ): وفاقی وزیر برائے توانائی و موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ہمراہ سیلاب کی صورتحال پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو اس کے سب سے زیادہ متاثرہ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیرِ اعظم نے حالیہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ آئندہ خطرات کے پیش نظر پیشگی اقدامات کیے جا سکیں۔

ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ آئندہ مون سون کے لیے ابھی سے تیاریاں شروع کرنا ہوں گی تاکہ عوام کو جانی و مالی نقصان سے بچایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ اور نارووال میں حالیہ بارشوں نے شدید تباہی مچائی جبکہ سندھ میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے پیشگی انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں متاثرہ عوام کے ساتھ وفاقی حکومت کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی ادارے اور نجی تنظیمیں بھی بڑھ چڑھ کر ریلیف سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔

ڈاکٹر مصدق ملک کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 900 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر اور محفوظ مستقبل بنایا جا سکے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا ہے کہ ملک بھر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ آئندہ 2 سے 3 روز تک جاری رہنے کا امکان ہے، جبکہ مختلف اضلاع میں ریسکیو اور امدادی سرگرمیاں تیز رفتاری سے جاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہیڈ پنجند اور گدو بیراج پر پانی کا بہاؤ تیز ہے جس کے باعث کئی نشیبی علاقے متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے مال مویشی سمیت کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، تاہم ستلج، راوی اور چناب کے اطراف کی صورتحال فی الحال کنٹرول میں ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے مطابق پنجاب میں اب تک 24 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ سندھ میں ڈیڑھ لاکھ متاثرہ شہریوں کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے کچھ علاقوں میں حفاظتی بند توڑنے پڑے، جس سے بڑے نقصانات سے بچاؤ ممکن ہوا۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کو 9 ہزار ٹینٹ اور 9 ہزار ٹن سے زائد راشن فراہم کیا گیا ہے تاکہ متاثرہ خاندانوں کی فوری ضروریات پوری کی جا سکیں۔ انہوں نے فلاحی اداروں اور دیگر ریسکیو تنظیموں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی شراکت داری متاثرین تک امداد پہنچانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

این ڈی ایم اے کے سربراہ نے کہا کہ 16 سے 18 ستمبر کے دوران وسطی پنجاب اور آزاد کشمیر میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جس سے مستقبل میں سیلابی صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام اداروں کو مشترکہ حکمتِ عملی اپنانا ہو گی تاکہ بڑے پیمانے پر انسانی جانوں اور مالی نقصان سے بچا جا سکے۔