پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت نے 10 لاکھ بچوں میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے جو دوران کورونا بچوں کے معاش اور ان کی تعلیم کا ذریعہ بنے،وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزا فاطمہ خواجہ
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت نے 10 لاکھ بچوں میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے جو دوران کورونا بچوں کے معاش اور ان کی تعلیم کا ذریعہ بنے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں وزیراعظم نیشنل یوتھ سپورٹس لی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزا فاطمہ خواجہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ پرائم منسٹر یوتھ پروگرام 2013 میں نواز شریف کی قیادت میں شروع کیا گیا اس سے پہلے 2008 میں یہ پنجاب میں تب کے وزیراعلی خادم پنجاب شہباز شریف نے شروع کیا ۔ یہ سفر پنجاب سےشروع ہوا جس کی بے تحاشہ کامیاب کہانیاں موجود ہیں جس میں ای۔ لائبریریز،ای۔روزگار اور دانش سکولز شامل ہیں .اس پروگرام کے تحت نوجوانوں میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے گئے، نوجوانوں کو انٹرنشپس دی گئی، سکالرشپس دیے گئے ،قرض حسنہ دیے گئے ان کی خدمات کی ایک لمبی فہرست ہے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ پاکستان میں پہلی دفعہ نوجوانوں کے لیے پنجاب میں اتنا تفصیلی پروگرام شروع کیا گیاتھا۔ 2013 میں وزیراعظم نواز شریف نے وفاقی حکومت سنبھالی تو پاکستان کا پہلا نیشنل پرائم منسٹر یوتھ پروگرام شروع کیا گیا جس کے تحت ہر سال 50 ہزار بچوں میں انٹرنشپس تقسیم کی گئی ،1 لاکھ بچوں کو سکلز ٹریننگ دی جاتی تھی، ہزاروں ایسے نوجوان جو پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھتے تھے ان کو سکالرشپ بھی دی گئی اور کاروبار کے لیے قرضہ جات فراہم کیے گئے۔ معاون خصوصی نےافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں لیپ ٹاپ سکیم بند کر دی گئی 2013 سے 2018 تک پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت نے 10 لاکھ بچوں میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے جو دوران کرونا بچوں کے معاش اور ان کی تعلیم کا ذریعہ بنے۔ انہوں نے بتایا کہ آج پاکستان دنیا میں فری لانسنگ کے چوتھے نمبر پر موجود ہے تو کامیابی کا یہ سہرا لیپ ٹاپ سکیم کو جاتا ہے ۔
آئی ٹی کے سفر کو آگے بڑھانے میں اس پروگرام نے اہم اہم کردار ادا کیا ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ2022ء میں وزیراعظم کا منصب سنبھالتے ہی شہباز شریف صاحب نے جو سب سے پہلا اقدام اٹھایا وہ لیپ ٹاپ سکیم کو بحال کرنا تھا اور پچھلے سال سے اب تک 1 لاکھ لیپ ٹاپ بچوں میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ 1 لاکھ سے زائد بچوں کو سکالرشپ اور انٹرن شپ مہیا کی گئی ۔
پروگرام کے متعلق بات کرتے ہوئے ا نہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ اس پروگرام کے تحت نیشنل اینوویشن ایوارڈز منعقد کروایا گیا، جس کے تحت 100 منفرد اور تخلیقی ائیڈیاز کہ حامل نوجوانوں کو بزنس سٹارٹ آپس کے لیے 20 لاکھ روپے مالی معاونت فراہم کی گئی ۔اس کے یوتھ ایمپلائمنٹ پالیسی بنائی گئی جس کے تحت 20 لاکھ جوانوں کو ہر سال جابز مہیا کی جائے گی ۔انکا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو مثبت سرگرمی ہے جانب راغب کرنے کے لیے ملک بھر میں ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام منعقد کیا گیا جس میں 60 ہزار سے زائد بچوں نے شرکت کی اور یہ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام پاکستان کے تمام صوبوں گلگت بلتستان اسلام آباد اور سندھ اور بلوچستان میں منعقد کیاگیا۔ملک بھر میں مختلف کھیلوں کے ٹرائلز منعقد کروائے گئے ،
صوبائی ٹیم تشکیل دے کر صوبائی لیگز منعقد کرائی گئی اور آج پرائم منسٹر ٹیلنٹ پروگرام کی اس تقریب کے تحت 1 ہزار بچے بچیاں فٹ بال، والی بال اور ہاکی کی نیشنل لیگ کا آغاز کریں گے ۔انکا کہنا تھاکہ ہمیں امید ہے کہ یہی نوجوان آنے والے وقت میں پاکستان کا نام روشن کریں گے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ جن بچوں نے ہاکی میں حصہ لیا تھا ان میں سے 7 بچے جونیئر ہاکی چیمپئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اور سلور میڈل جیت چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پروگرام کے تحت ریسلنگ اور ویٹ لفٹنگ میں شامل نوجوان کومن ویلتھ میں میڈلز جیت چکے ہیں۔معاون خصوصی نے بتایا کہ متعدد بچے ہیں جو اس پروگرام کا حصہ بن چکے ہیں اور مختلف ڈیپارٹمنٹس میں ملازمت حاصل کر چکے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انکا انک کہنا تھاکہ ہمارا مقصد نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کرنا تھا ہماری نوجوان نسل نفرت اور انتشار کی وجہ سے اور معاشی حالات کی وجہ سے جس ذہنی تناؤ کا شکار تھی، اس پروگرام کے ذریعے ہمارا مقصد نوجوانوں کو دوبارہ کھیل کے میدانوں میں دوبارہ واپس لانا تھا اور ان کی زندگیوں میں امید کی شمع کو روشن کرنا تھا۔انہوں نے مزید کہا ہمارا مقصد نوجوانوں کو وہ راستہ فراہم کرنا ہے جس پر چل کر نہ صرف وہ اپنا بلکہ پاکستان کا مستقبل بھی روشن کر سکیں ۔
نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ آپ سب ہماری امید ہیں اور پاکستان کے 15 کروڑ بچے بچیاں اس ملک کا مستقبل نہیں بلکہ حال ہیں اور آپ نے ہی پاکستان کو اگے لے کر چلنا ہے اور اس کو ترقی یافتہ بنانا ہے۔
سب ایڈیٹر: ارسلان مجید