Sunday, June 1

پاکستان میں گردے کی بیماریوں اور دیگر این سی ڈیز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، پناہ کا اس طوفان کو روکنے کے لیے میٹھے مشربات پر ٹیکس میں اضافے کا مطالبہ کیا

PRESS RELEASE: Kidney Failure & NCDs Skyrocket, PANAH Demands higher taxes on sugary drinks. PANAH Calls for Urgent policy action against Sugary Drinks to Curb Rising NCDs and Kidney Diseases on world kidney day. Islamabad, March 13, 2024: On the occasion of World Kidney Day, Pakistan National Heart Association (PANAH) is raising alarm over the devastating health crisis fueled by excessive consumption of sugary drinks in Pakistan. The increasing burden of Non-Communicable Diseases (NCDs) such as obesity, diabetes, cardiovascular diseases, and kidney disorders has reached an alarming level in Pakistan. According to the World Health Organization (WHO), NCDs account for 60% of all deaths in Pakistan, with diabetes alone affecting over 33 million Pakistanis. Research indicates that excessive sugar intake, primarily from sugary drinks, is a leading cause of chronic Kidney diseases. According to reports, In Pakistan, a prevalence of Chronic Kidney diseases ranging from 12.5% to 29.9%. According to the latest WHO data published in 2020 kidney diseases deaths in Pakistan reached 56,796. . In a press conference held today, Pakistan National Heart Association (PANAH), urged the government to take decisive action by imposing higher taxes on sugar-sweetened beverages (SSBs) to safeguard public health. The conference was attended by health professional, civil society, media and youth. Dr. Shehzad vice president Kidney patient welfare association, has emphasized that “Kidney diseases are on the rise in Pakistan, with thousands of patients requiring dialysis annually. The excessive consumption of sugary drinks significantly increases the risk of chronic kidney disease, diabetes, and hypertension. According to Kidney international 12.86 million Pakistanis above 30 years of age having some degree of renal impairment,” General Secretary PANAH, Mr. Sana Ullah Ghumman has said that According to the World Health Organization (WHO), NCDs account for 60% of all deaths in Pakistan. Major cause of Kidney diseases and NCDs is consumption of sugary drinks. The health burden of NCDs is not only costing lives but also draining Pakistan’s economy. According to the Pakistan Institute of Development Economics (PIDE), Pakistan spends more than 2.6 billion dollars annually on healthcare expenditures related to diabetes, cardiovascular diseases, and kidney and other NCDs. He added that to control NCDs a stronger taxation policy on sugary drinks can be a triple win for government, it generate revenue, reduce health burden and no spending of government on NCDs. PANAH’s General Secretary, Sanaullah Ghumman, stated, “Imposing higher taxes on sugary drinks is a proven strategy to reduce consumption and protect public health. We urge the government to increase the Federal Excise Duty (FED) on SSBs to at least 50%, as recommended by health experts, to deter excessive sugar intake.” Other speakers urges policymakers, health professionals, and civil society to support this higher tax policy step for a healthier Pakistan and to control NCDs in the country. The pakistan Times Pakistan Timee

اسلام آباد، 13 مارچ2025  (نوشین) : گردوں کے عالمی دن کے موقع پر، پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) پاکستان میں میٹھے مشروبات کے زیادہ استعمال سے پیدا ہونے والے تباہ کن صحت کے بحران کی طرف تو جہ دلائی۔ پاکستان میں غیر متعدی امراض (NCDs) جیسے موٹاپا، ذیابیطس، قلبی امراض کینسر اور گردوں کے امراض کا بڑھتا ہوا بوجھ خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، پاکستان میں ہونے والی تمام اموات میں سے 60 فیصد صرف این سی ڈیز کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ میٹھے مشروبات کا استعمال، گردے کی دائمی بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔ رپورٹس کے مطابق پاکستان میں گردے کی بیماریوں کا پھیلاؤ 12.5 فیصد سے 29.9 فیصد تک ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں پاکستان میں گردوں کے امراض سے ہونے والی اموات 56,796 تک پہنچ گئیں۔. گردے کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں، پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) نے حکومت پر زور دیا کہ وہ صحت عامہ کے تحفظ کے لیے میٹھے مشروبات پر زیادہ ٹیکس لگا کر فیصلہ کن اقدام کرے۔ کانفرنس میں ہیلتھ پروفیشنل، سول سوسائٹی، میڈیا اور نوجوانوں نے شرکت کی۔

پاکستان کڈنی پیشنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندے ڈاکٹر شہزاد نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ”پاکستان میں گردے کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں، ہر سال ہزاروں مریضوں کو ڈائیلاسز کی ضرورت پڑتی ہے جن پر اخرجات بہت زیادہ ہیں۔ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال گردے کی دائمی بیماری، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھاتا ہے۔ کڈنی انٹرنیشنل کے مطابق 30 سال سے زائد عمر کے 12.86 ملین پاکستانی گردوں کی خرابی کا شکار ہیں۔

پناہ کے جنرل سیکرٹری جناب ثناء اللہ گھمن نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق پاکستان میں ہونے والی تمام اموات کا 60% حصہ NCDs سے ہوتا ہے۔ گردے کی بیماریوں اور این سی ڈیز کی بڑی وجہ میٹھے مشروبات کا استعمال ہے۔ NCDs میں اضافہ کی وجہ سے نا صر ف قیمتی جانوں کا ضا ع ہو رہا ہے بلکہ پاکستان کی معیشت کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کے مطابق، پاکستان صرف ذیابیطس سے متعلق صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات پر سالانہ 2.6 بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ این سی ڈیز کو کنٹرول کرنے کے لیے میٹھے مشروبات پر ٹیکس لگانے کی ایک مضبوط پالیسی حکومت کے لیے تینطرح جیت ہو سکتی ہے، اس سے ریونیو پیدا ہوتا ہے، صحت پر بوجھ کم ہوتا ہے اور حکومت کا کوئی خرچ نہیں ہوتا۔ پناہ کے جنرل سکریٹری، ثناء اللہ گھمن نے کہا، ”میٹھے مشروبات پر زیادہ ٹیکس عائد کرنا سے کھپت میں کمی آتی ہے اور صحت عامہ کے تحفظ کے لیے علمی سطح پر ثابت شدہ حکمت عملی ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ میٹھے مشربات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کو کم از کم 50% تک بڑھایا جائے، جیسا کہ ماہرین صحت نے تجویز کیا ہے، تاکہ میٹھے مشربات کو عوام کی پہنچ سے دور کر کے اس کی کھپت کو کم کیا جا سکے۔

دیگر مقررین پالیسی سازوں، صحت کے پیشہ ور افراد اور سول سوسائٹی پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایک صحت مند پاکستان کے لیے اس اعلیٰ ٹیکس پالیسی کے اقدام کی حمایت کریں اور ملک میں NCDs کو کنٹرول کریں۔