اسلام آباد، 5 مارچ 2025 (کامران راجہ): وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کی ترقی کا دار و مدار نجی شعبے کی قیادت میں اقتصادی بہتری اور ملک گیر سطح پر مہارتوں کے فروغ پر ہے۔ سی او ٹی ایچ ایم گلوبل کانوکیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی افرادی قوت کو جدید عالمی معیشت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا اور نجی شعبے کو سرمایہ کاری، کاروباری وسعت اور اقتصادی ترقی میں مرکزی کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک نجی شعبے کی مکمل شمولیت اور ہنر مند افرادی قوت کے بغیر پائیدار ترقی حاصل نہیں کر سکتا۔ پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز ایک نئے طرزِ فکر کے متقاضی ہیں، جہاں حکومت کاروبار دوست ماحول فراہم کرے، سرمایہ کاری کو فروغ دے اور نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بے پناہ صلاحیتوں سے مالا مال ہے، لیکن اسے تعلیمی اصلاحات اور صنعتی ترقی کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر مسابقت کے قابل بنانا ہوگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان سیاحت اور ہاسپٹلٹی کے شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اس کے قدرتی مناظر اور تاریخی ورثہ عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کر رہے ہیں۔ تاہم، اس شعبے کی مکمل صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے میں بہتری اور ہنر مند افرادی قوت کی تیاری ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ماضی میں سیکیورٹی کے چیلنجز کا سامنا رہا لیکن ہماری مسلح افواج کی قربانیوں کے باعث آج پاکستان سیاحتی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ اب اس ترقی کو مزید مؤثر بنانے کے لیے انسانی وسائل اور ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی میں سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ “اُڑان پاکستان” ملکی معیشت کی ترقی کا ایک واضح روڈمیپ فراہم کرتا ہے، جس کا ہدف 2047 تک پاکستان کو 3 کھرب ڈالر کی معیشت میں تبدیل کرنا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد اہم شعبوں کو مستحکم کرنا، جدت کو فروغ دینا اور پاکستانی نوجوانوں کو عالمی مارکیٹ میں مسابقت کے قابل بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تکنیکی و پیشہ ورانہ تربیت، آئی ٹی ایجوکیشن، ڈیجیٹل مہارتوں اور اپرنٹس شپ پروگرامز کو فروغ دے رہی ہے تاکہ روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکیں اور مہارتوں کے فرق کو کم کیا جا سکے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستانی پیشہ ور افراد پہلے ہی عالمی ہاسپٹلٹی اور سروس انڈسٹری میں اپنی مہارت کا لوہا منوا چکے ہیں، لیکن ان پروگرامز کو مزید وسعت دینے، جدید ٹیکنالوجیز کو شامل کرنے اور تعلیمی اداروں اور صنعتوں کے درمیان مضبوط روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی ترقی قومی یکجہتی اور ایک واضح اقتصادی وژن سے جُڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک جوہری طاقت اور اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ملک ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی توجہ اقتصادی ترقی پر مرکوز کریں۔ انہوں نے کہا کہ انتشار اور قلیل المدتی حکمتِ عملی نے ترقی کی رفتار کو سست کیا ہے، لیکن اب تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک مستحکم اور خوشحال پاکستان کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔