اسلام آباد24 مارچ 2025(کامران راجہ): چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے امریکی ناظم الامور نٹالی اے بیکر کی ملاقات چیئرمین سینیٹ نے امریکی ناظم الامور کو رہائشگاہ آمد پر خوش آمدید کہا۔پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال۔ امریکہ پاکستان کا دیرینہ شراکت دار ہے
2008 میں امریکی صدر جارج بش اور 2012 میں صدر اوباما سے بطوروزیراعظم پاکستان ملاقاتیں کیں– خطے میں امن و استحکام کے لیے پاک-امریکہ تعاون وقت کی ضرورت ہے۔ امریکہ پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے
منگلا، تربیلا اور گومل زام ڈیم امریکہ کے ساتھ دیرینہ تعلقات کی علامت ہیں۔ دونوں ممالک کو تجارتی تعلقات مزید مضبوط بنانے چاہئیں۔ موسمیاتی تبدیلی، توانائی اور زراعت میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے انسداد دہشت گردی میں پاکستان کی قربانیاں دنیا کے سامنے ہیں۔ افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے
ملاقات میں پارلیمانی سفارت کاری کو مزید فروغ دینے پر اتفاق۔ بائیوٹیکنالوجی، خلائی تحقیق اور مصنوعی ذہانت میں تعاون بڑھانے پر بھی گفتگو۔امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی اہم اثاثہ ہے۔ زرعی شعبے میں تعاون اور غذائی تحفظ کے لیے مشترکہ تحقیق ضروری ہے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ باہمی تعاون سے ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوں گے – چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات سات دہائیوں پر محیط ہیں۔ دونوں ممالک کے سفارتی مشنز تعلقات کو مزید مستحکم کر رہے ہیں۔ امریکی اقتصادی اور ترقیاتی معاونت نے پاکستان میں اہم پیشرفت کی راہ ہموار کی۔ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے سے دونوں معیشتوں کو فائدہ ہوگا
توانائی، ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچے میں مزید امریکی سرمایہ کاری ضروری ہے۔ امریکہ کے ساتھ تعلیمی اور ثقافتی تبادلوں کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ پاکستان نے عالمی سطح پر امن و استحکام کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے
پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کے مزید مواقع موجود ہیں۔ جدید زراعت اور حیاتیاتی تنوع میں امریکہ کے ساتھ شراکت داری بڑھائی جائے گی۔ پاکستان اور امریکہ کو اختراع اور اقتصادی ترقی کے نئے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات عالمی امن و استحکام کے لیے اہم ہیں
دونوں ممالک کے عوام کے درمیان روابط کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات ضروری ہیں۔ سفارتی تعلقات میں مزید بہتری کے لیے مسلسل رابطے ضروری ہیں