بحری راستے سے اندرون ملک کے لئے پبلک سیکٹر کے تمام کارگو کا 50 فیصد گوادر بندرگاہ سے لایا جائے. وزیراعظم کی واضح ہدایت وزیراعظم کو چینی ماہرین کے وفد کے دورہء پاکستان پر تفصیلی بریفنگ
چینی ماہرین کے وفد نے 30 جولائی 2024 سے 6 اگست 2024 تک پاکستان کا دورہ کیا. چینی وفد نے مختلف وزارتوں کے نمائندگان سے ملاقات کی جس میں وزارتوں نے متعلقہ شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے تجاویز دیں. وفد کے دورے کے دوران چین اور پاکستان کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری ، توانائی، زراعت ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، مواصلات اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی
چینی وفد نے ملک کے بڑے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے ملاقاتیں کیں. ملکی برآمدات بڑھانے اور نان ٹریڈ بیرئیرز کو ختم کرنے کے حوالے سے چینی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی
چین میں پاکستانی مصنوعات کی برآمدآت بڑھانے کے حوالے سے چین کے مختلف شہروں میں سیکٹورل روڈ شوز منعقد کروائے جائیں گے. الیکٹرک وہیکلز ،الیکٹرو میڈیکل ڈیوائسز اور دیگر شعبوں میں چین سے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور اپ گریڈیشن کے حوالے سے خدمات حاصل کی جائیں گی
چینی صنعتوں کی پاکستان میں ری لوکیشن کے حوالے سے چینی کمپنیوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے. چینی آٹو سپئیر پارٹس کمپنی نے حال میں پاکستان میں اپنا پلانٹ لگانے کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے. خصوصی اقتصادی زونز کے لیے زمین کو لیز پر لینے کے حوالے سے آسانی پیدا کی جا رہی ہے
پاکستانی طلباء اور ریسرچ اسکالرز کو چین میں زراعت کے شعبے میں تربیت دی جائے گی جس کے لیے اب تک 572 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں. وزیراعظم کی چین میں پاکستانی طلباء آر ریسرچ اسکالرز کی زراعت کے شعبے میں تربیت کے حوالے سے تمام صوبوں کو یکساں تناسب دینے کی ہدایت
وزیر اعظم نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کر دی جو کی چین میں زرعی تربیت کے حوالے پاکستانی طلباء اور ریسرچ اسکالرز کا شفاف طریقے سے انتخاب کی نگرانی کرے گی
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر سرمایہ کاری و نجکاری عبد العلیم خان ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین ، وفاقی وزیر تجارت جام کمال ،وفاقی وزیر پاور اویس احمد خان لغاری ، وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
Editor: Kamran Raja