Tuesday, December 24

Health Activists urged Government to Prevent Export of Kiddie Packs to Safeguard Youth Health

ماہرین صحت کا سگریٹ کے چھوٹے پیک کی تیاری اور فروخت روکنے کا مطالبہ کڈی پیک پاکستان اوربرآمدی ممالک میں صحت عامہ کے بڑھتے مسائل میں مزید اضافے کا باعث بنے گا،تقریب سے خطاب اسلام آباد(نیوزڈیسک)بچوں کے حقوق کے تحفظ اور صحت عامہ کی تنظیم سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک)نے تمباکو انڈسٹری کی پاکستان کے تمباکو کنٹرول کے ضوابط کو تبدیل کرنے کی کوششوں پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ تمباکو کی صنعت کی اس تجویز کا مقصد 10 سگریٹ کے پیک کی تیاری اور اسے برآمد کی اجازت دینا ہے، جسے عام طور پر کڈی پیک کہا جاتا ہے، ایساکوئی بھی اقدام پاکستان اور دیگر ممالک میں صحت عامہ کے بڑے مسائل کاباعث بن سکتا ہے ،تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز یہاں ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہ تقریب کے دوارن ماہرین صحت نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ فیصلے سے پاکستانی اور سوڈانی دونوں بچوں پر اس تجویز کے منفی اثرات مرتب ہونگے ،انہوں نے کہ کہ 10سگریٹ کے کڈی پیک متعارف کروانے سے نوجوانوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہونگے ، یہ چھوٹے اورقیمت میں کم پیکٹ اس امکان کو بڑھاتے ہیں کہ بچے اور نوعمر کم عمری میں ہی سگریٹ نوشی شروع کر دیں گے، جس کی وجہ سے نشے کی شرح بڑھ جائیگی ۔سپارک کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر آسیہ عارف نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی صحت عامہ کے شدید بحران سے دوچار ہے۔ 10 اسٹک پیک کی اجازت دینے سے معاشی بوجھ 50 ارب روپے سالانہ تک پہنچ جائیگا۔ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا بھی خطرہ ہے کہ یہ پیک اگرچہ برآمد کے لیے بنائے گئے ہیں لیکن بالآخر یہ مقامی مارکیٹ میں بھی فروخت کئے جانے ہیں اور اس سے پاکستان کے تمباکو کنٹرول کے ضوابط کمزور ہونے کا خدشہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور 25 افریقی ممالک میں صحت عامہ کے کارکنان حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان کے مضبوط اور بہترین تمباکو کنٹرول قانون میں ترمیم نہ کرے۔ پاکستان ڈبلیو ایچ او ایف سی ٹی سی کا رکن بھی ہے جس کا آرٹیکل 16.3 بتاتا ہے کہ ہر رکن انفرادی طور پر ایسے کڈی پیک سگریٹ کی فروخت پر پابندی لگائے گاتاکہ کم عمر افراداسے نہ خرید سکیں ، پلمونولوجسٹ انڈس ہسپتال اور ہیلتھ نیٹ ورک ڈاکٹر مدیحہ صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی قانون پہلے ڈبلیو ایچ او ایف سی ٹی سی کے ساتھ منسلک تھا جس میں بیس (20) سے کم سگریٹ کے پیکٹوں پر مشتمل سگریٹ کے پیکٹوں کی تیاری ، فروخت اور درآمد پر پابندی تھی تاہم سوڈان کو برآمد کرنے کے لیے کڈی پیک کی تیاری کی اجازت دیناجو کہ کنونشن کا رکن بھی ہے ڈبلیو ایچ او ایف سی ٹی سی کی ذمہ داریوں سے بغاوت ہے ،انہوں نے کہاکہ اس عمل میں موثر اقدامات کو اپنانے اور ان پر عمل درآمد کرنے اور دیگر فریقوں کے ساتھ تعاون کی اشدضرورت ہے،پروفیسر پروفیسر آف پلمونولوجی ڈاکٹر مطیع الرحمان نے کہا کہ تمباکو نوشی سے لاحق خطرات اور تمباکو کی صنعت کے حربوں کے بارے میں عوامی آگاہی اور تعلیم میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔ عوام کوزیادہ سے زیادہ باخبر رکھ کر اورتمباکو پر قابو پانے کے اقدامات کے لیے مضبوط تعاون پیدا کرکے ہم اپنے مقصد میں کامیاب اور نوجوانوں میں صحت مند طرز عمل کی حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں۔سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہاکہ تمباکو کی صنعت 10 سگریٹ کا پیکٹ متعارف کراکے نوجوانوں کو اپنے زیر اثر لانی چاہتی ہے اور یہ حکمت عملی صرف اپنی مارکیٹ کو بڑھانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ایسے افرادکو اورنواجوانوں کو نشانہ بنایاجائیگا جو بڑا پیکٹ نہیں خریدسکتے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کو ان ہتھکنڈوں اور ان سے صحت عامہ اور معیشت دونوں کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان کوسامنے رکھ کر فیصلہ کرنا چاہیے ،ڈاکٹر خلیل الرحمن نے کہاکہ اس طرح کے کڈی پیک کی فروخت کی اجازت دینے سے تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا، صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں اضافہ ہوگا اوراور پھر اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ ہمارے نوجوانوںکا روشن مستقبل تاریک ہوجائیگا۔انہوں نے مزید کہاکہ سالوں سے پاکستان نے نوجوانوں کو سگریٹ نوشی سے بچانے کے لیے کھلے سگریٹ کی فروخت پر پابندی کے قانون کو نہ صرف متعارف کرایا بلکہ اس پر زبردست عمل درآمد اب بھی جاری ہے اوراب تمباکو کمپنیوں کی طرف سے برآمد کی آڑ میں 10 اسٹک پیک تیار کرنے کامعاملہ صحت عامہ کے لیے کسی خطرے سے کم نہیں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ یہ پیک پاکستانی نوجوانوں کی فلاح و بہبود اور ہماری صحت عامہ کی کوششوں کو پیروں تلے روندتے ہوئے مقامی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائینگے۔ Pakistan Times The pakistan Times Tobacoo Sparc Sparc NGOThe Society for the Protection of the Rights of the Child (SPARC), together with health activists, has expressed a deep concern over a proposal by Tobacco Industry that seeks to alter Pakistan’s tobacco control regulations. This proposal by tobacco industry aims to allow the manufacture and export of 10-stick cigarette packs, commonly referred to as ‘kiddie packs.’ This move could have far-reaching implications for public health both within Pakistan and in other countries. The negative impact of this proposal on both Pakistani and Sudanese children was described in this way “The introduction of 10-stick cigarette packs, often referred to as ‘kiddie packs,’ poses a serious risk to young people. These smaller, more affordable packs increase the likelihood that children and adolescents will start smoking at an early age, leading to higher addiction rates,”.
Asiya Arif, Executive Director at Society for the Protection of the Rights of the Child (SPARC), stated that Pakistan is already grappling with a severe public health crisis. The economic burden of allowing 10-stick packs could reach up to 50 billion rupees annually. Additionally, there is a significant risk that these packs, although intended for export, could eventually enter the domestic market, undermining Pakistan’s robust tobacco control regulations and exacerbating the public health crisis. Public health advocates in Pakistan and in 25 African countries are asking the government not to amend Pakistan’s strong tobacco control law. Pakistan is a Party to the WHO FCTC, where Article 16.3 provides that “Each Party shall endeavor to prohibit the sale of cigarettes individually or in small packets which increase the affordability of such products to minors.”
Dr. Madiha Siddiqui, Pulmonologist, Indus Hospital and Health Network, emphasized that Pakistani law previously aligned with the WHO FCTC in that it prohibited the manufacture, sale, and import of cigarette packets containing fewer than twenty (20) cigarette sticks. However, allowing the manufacture of “kiddie packs” for export to Sudan, which is also a Party to the Convention, contradicts WHO FCTC obligations, which requires parties to “adopt and implement effective measures and cooperate, as appropriate with other Parties in developing appropriate policies for preventing and reducing tobacco consumption, nicotine addiction and exposure to tobacco smoke” (Article 5.2(b)).
Prof. Dr. Matiur Rehman, Professor of Pulmonology said that there is an urgent need for increased public awareness and education on the risks associated with smoking and the tobacco industry’s tactics. By fostering a more informed public, we can build stronger support for tobacco control measures and encourage healthier behaviors among youth.
Dr. Khalil Ahmad Dogar, Program Manager at Society for the Protection of the Rights of the Child (SPARC), added his perspective on the issue. “The tobacco industry’s focus on Pakistan’s youth is evident in their push to introduce 10-stick packs. This strategy is not just about expanding their market but about targeting vulnerable young populations. The government must recognize these tactics and the potential harm they pose to both public health and the economy. Allowing the sale of such packs will increase the number of smokers, elevate health care costs, and ultimately compromise the future well-being of our youth.”
He further added, “For years, Pakistan has successfully implemented regulations banning the sale of single sticks to protect young people from smoking. The recent push by tobacco companies to manufacture 10-stick packs under the guise of export arrangements represents a dangerous threat to public health. These packs are likely to find their way into the local market, jeopardizing the well-being of Pakistani youth and compromising our public health efforts.

Sub Editor: Nosheen