پاکستان دنیا بھر میں ذیابیطس کے سب سے زیادہ پھیلاؤ کے تناسب سرفہرست ہے جہاں 33 ملین افراد ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔ پاکستان میں روزانہ تقریباً 1100 اموات ذیابیطس اور اس کی پیچیدگیوں سے ہوتی ہیں۔ اگر فوری اور فیصلہ کن پالیسی ایکشن نہ لیا گیاتو 2045 تک ذیابیطس کے شکار افراد کی تعداد 62 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔ دوسری غیر متعدی بیماریاں بھی پاکستان میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ الٹرا پروسیسڈ کھانوں میں اکثرچینی، نمک یا ٹرانس فیٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ میٹھے مشروبات ہماری خوراک میں چینی کا سب سے بڑا زریعہ ہیں جن کے ایک چھوٹے گلاس میں 7سے 8چمچ چینی موجود ہوتی ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک نے ان مضر صحت خوراک میں کمی کے لیے میٹھے مشروبات اور الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر ٹیکس میں اضافہ کیا جس سے نہ صرف ان کے استعمال میں کمی آئی گی بلکہ بیماریوں میں بھی کمی آئیگی۔
پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن بہت سی غیر متعدی بیماریوں کی وجہ بننے والے میٹھے مشروبات اور الٹر ا پراسیسڈ فوڈز کے لیے ایک موئثر کمپین چلا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں پناہ نے 22 مئی 2024 کو مری کے ایک مقامی ہوٹل میں سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے لیے ایک تربیتی سیشن کا انعقاد کیا۔ اس تربیت کا مقصد سوشل میڈیا انفلوئنسرز کواس بات کی تربیت دینا تھا کہ وہ آنے والے بجٹ میں میٹھے مشروبات اور الٹرا پراسیسڈ فوڈذ پر ٹیکسوں کو بڑھانے کے لیے ایک موئثر آگائی مہم چلا سکیں اور پالیسی ساز اداروں کی توجہ اس جانب مبزول کرواسکیں۔
یہ تربیتی ورکشاپ نہ صرف ایک معلوماتی سیشن تھا بلکہ اس نے سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور پناہ کے درمیان مل کر صحت عامہ کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک مشترکہ جدوجہد کو فروغ دینے کے طرف ایک اہم قدم تھا کیونکہ پناہ معاشرے کے تمام فعال طبقات کے ساتھ مل کر پاکستان میں صحت عامہ کی بہتری کے لیے کام کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا انفلوئنسرز مضر صحت خوراک کے نقصانات کی آگائی کے لیے ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
پناہ کے سیکریٹری جنرل ثناہ اللہ گھمن نے ٹریننگ کے فرائض سرانجام دیے۔ ملک بھر سے0 3سوشل میڈیا انفلوئنسرز نے شرکت کی۔ آخر میں شرکاء میں سرٹیفیکیٹ تقسیم کیے گئے
Editor: Kamran Raja