احسن اقبال کا انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے سیمینار سی پیک امکانات اور چیلنجز میں خصوصی خطاب
اس سیمینار میں احسن اقبال کی شرکت چین اور پاکستان کے درمیان جاری تعاون کا منہ بولتا ثبوت ہے، سی پیک سے متعلق پاک چین جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے 13 میں سے 10 اجلاس میری صدارت میں ہوئے
تاریخ گواہ ہے کہ 7 دہائیوں پر محیط پاک چین دوستی مظبوط ہوتی چلی جارہی ہے۔ ہماری دوستی سمندر سے گہری، شہد سے میٹھی، اور اس سال مئی میں کمیونیکیشن سیٹلائٹ کے لانچ کے ساتھ آسمان سے اونچی ہو گئی ہے
2013 میں پاکستان میں 16 سے 28 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی۔ ہم نے 2 جنگوں میں اپنے وسائل کی قربانی دی کولڈ وار اور 9/11۔
30 لاکھ سے زائد مہاجرین پاکستان میں داخل ہوئے جو مغرب کی جنگوں کے مہاجر تھے۔ہمارا ملک افغانستان میں نیٹو کو مفت شپمنٹ فراہم کرتا رہا لیکن ایک پیسہ بھی نہیں لیا۔امریکہ میکسیکو کے مہاجرین کو اپنی سرحدوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا لیکن پاکستان نے مہاجرین کے لیے دروازے کھولے
2013 میں پاکستان میں شدید معاشی بحران تھا بجلی کی شدید قلت تھی خودکش دھماکے ہوتے تھے پاکستان کے اپنے سرمایہ کار ملک میں انوسٹمنٹ کرنے سے کتراتے تھے۔ پاکستان نے توانائی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگانے کی درخواست کی۔
چین پاکستان میں غیر ملکی انویسٹمنٹ کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔
2015 میں صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا اور 42 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری پر دستخط کئے۔
وال اسٹریٹ کی ہیڈلائن کے مطابق پاکستان کا تصور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ سے بدل کر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری مدعو کرنے والا ملک بن گیا۔
2013 سے 2015 کے درمیان 2.3 ملین ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے۔
چین سے صنعتی سرمایہ کاری راغب کرنے کے لیے 9 اقتصادی زون قائم کیے گئے۔2017 میں پرائس واٹر کوپر کی ریسرچ کے مطابق پاکستان 2030 تک دنیا کی ٹاپ 20 معیشتوں میں شامل ہوسکتا تھا۔
میرے خلاف بے بنیاد مقدمہ بنایا گیا کہ میں نے نارووال میں سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کیے۔ شہزاد اکبر اور فواد چوہدری نے اعتراف کر لیا کہ یہ مقدمات بے بنیاد تھے
1992 میں ہم نے لبرلائزیشن، ڈی ریگولیشن، نجکاری کی پالیسیاں متعارف کروائیں۔ سرتاج عزیز نے مجھے بتایا کہ بھارت کے وزیر خزانہ منموہن سنگھ نے پاکستان کے بزنس ریفارمز کو بھارت میں نافذ کرنے کا ارادہ کیا ۔
90 کی دہائی سیاسی خلل کی نذر ہو گئی پالیسیوں کا نتیجہ 10 سال سے پہلے سامنے نہیں آتا۔ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سی پیک منصوبوں پر کام رک گیا
2017 میں گوادر کے مقامی لوگوں کے لیے پانی اور بجلی کے منصوبے شروع کیے۔ ہماری حکومت کے دوران اسلام آباد کے ہر سیکٹر میں چینی کاروباری اداروں کے دفاتر ہوتے تھے۔ ترقی کی سیاست پی ٹی آئی دور میں نفرت اور پولرائزیشن کی سیاست میں بدل گئی۔
پی ٹی آئی نے ایران سے 100 میگاواٹ پائپ لائن پراجیکٹ 4 سال تک موخر کیا، ہم نے اسے 8 ماہ میں بنا دیا۔ گوادر سے پنجکورتک نیشنل گرڈ 12 ماہ میں مکمل ہوا جسے پی ٹی آئی نے روکا ہوا تھا۔
گوادر پورٹ میں 4 سال سے مینٹیننس ڈریجنگ نہیں کی گئی تھی گوادر کی گہرائی پر منفی اثر پر رہا تھا
2022 میں ہم نے 5 ارب میں مینٹیننس کا کام کیا اور گوادر ایک بار پھر گہرے سمندر کی بندرگاہ بن گیا۔ دنیا میں ہر کامیاب ملک نے امن، استحکام، پالیسیوں کے تسلسل اور مسلسل اصلاحات کے زریعے ترقی حاصل کی
Editor: Kamran Raja