Thursday, September 19

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مزار پر حاضری

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مزار پر حاضری
the pakistan times
#PakistanTimes

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ شاہ عبداللطیف بھٹائی نے پیار، امن اور محبت کا درس دیا ہے جس کی اس وقت اشد ضرورت ہے، میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ آج شاہ عبداللطیف بھٹائی کے آنگن میں موجود ہوں، عرس مبارک کی تقریبات میں شرکت کے لئے مدعو کرنے پر صوبائی وزیر سید ذوالفقار علی شاہ اور سندھ حکومت کا شکرگزار ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی  کے 281 ویں سہ روز عرس مبارک کے دوسرے روز مزار پر چادر چڑھانے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال کے پیش نظر ہم سب کو ساتھ چلنا چاہئے، یہ اختلافات کا وقت نہیں مل جل کر کام کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت ہے مگر جمہوریت کو ہم اس طریقے سے نہ چلائیں جس سے ملک کے امن، ترقی، معاشی حالت میں تنزلی آئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ غریبوں کو نوکریاں دینے کی پاداش میں 9 سال تک جیل میں رہا مگر میں نے کسی جج اور نہ کسی ادارے کا نام لیا، نہ کوئی شکایت کی اور ریاستی خفیہ معلومات کو بھی ظاہر نہیں کیا، شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور آصف زرداری نے بھی جیل کاٹی ، بھٹو صاحب شہید ہوئے، پیپلز پارٹی کی قیادت نے جیل کی صعوبتیں برداشت کیں۔ ایک سوال پر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ عدلیہ کو چاہئے کہ 9 مئی کے واقعہ پرجلد انصاف کرے۔ سکھر حیدرآباد موٹروے منصوبے کے سوال پر چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر سینیٹ میں بات کی جائے گی، سکھر حیدرآباد موٹروے منصوبہ جلدسے جلد مکمل ہونا چاہئے، کراچی معیشت کا حب ہے اس لئے موٹروے منصوبہ جلد مکمل ہونا چاہئے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی جمہوریت، جدوجہد اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے، خواتین، کسانوں، مزدوروں، اقلیتوں، نوجوانوں کے حقوق کے لیے لڑتی ہے۔ پیپلز پارٹی اپنا کام کر رہی ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے صوبائی وزیر ثقافت سید ذوالفقار علی شاہ کے ہمراہ درگاہ میں شاہ جو راگ سنا اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کئے۔ بعدازاں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے عرس مبارک کے دوسرے روز ایچ ٹی سورلی ہال میں منعقدہ سالانہ ادبی کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے صدارتی خطاب میں کہا کہ شاہ عبداللطیف بھٹائی نے جابر حکمرانوں کے خلاف ڈٹ جانے کا درس دیا اور خواتین کے حقوق کی بات کی ، شاہ لطیف کی شاعری تمام انسان ذات کے لئے ہے جس پر عمل کیا جائے تو موجودہ دور کے مسائل سے نجات پاسکتے ہیں، شاہ لطیف چاہتے تھے کہ معاشرے میں جھگڑا اور نفرت نہ ہو اور امن و اخوت کا بول بالا ہواس لئے ان کا پیغام ہر جگہ جانا چاہئے، ہمارا خود ایک روحانی درگاہ سے تعلق ہے جو سلسلہ قادریہ سے منسلک ہے ، حضرت عبدالقادر جیلانی رح نے بھی اپنی تعلیمات کے ذریعے لوگوں کو مسلمان کیا ۔ انہوں نے اپنی شخصیت اور کردار سے لوگوں کو اپنی طرف مائل کیا۔لطیف ادبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ثقافت سندھ سید ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ ہمارے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہمارے درمیان چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی موجود ہیں جن کا تعلق بھی ایک عظیم روحانی سلسلے سے ہے، ہم ان کے تہہ دل سے مشکور ہیں، ہم چیئرمین سینیٹ سے گزاش کرتے ہیں کہ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے پیغام کو تمام صوبوں کے تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کے لئے ہمارا ساتھ دیں۔ وزیر ثقافت نے کہا کہ محکمہ ثقافت کی جانب سے شاہ سائیں کے پیغام کے فروغ کے لئے سال بھر کوششیں جاری رہتی ہیں، عرس مبارک کے دوران شاہ سائیں کے پیار، محبت اور امن کے پیغام کو عالمی سطح تک روشناس کرانے کے لئے مختلف پروگرام ترتیب دیئے جاتے ہیں جن میں ادبی کانفرنس اہم ہے جس میں ادیب، دانشور اور محققین شاہ سائیں کے کلام پر تحقیق کرکے مقالے پیش کرتے ہیں جو انتہائی اعلی تعلیمی اور تحقیقی سطح کے ہوتے ہیں ۔ لطیف ادبی کانفرنس میں مدد علی سندھی، کے ایس ناگ پال، تاج جویو، ڈاکٹر شیر مہرانی، عزیز کنگرانی، شوکت اجن، ادل سومرو، مختیار ملک، اے ڈی لاشاری و دیگر محققین نے شاہ سائیں کے فن، فکر اور فلسفے پر اپنے تحقیقی مقالے پیش کئے۔ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی، وزیر ثقافت سندھ سید ذوالفقار علی شاہ و دیگر مہمانوں نے محکمہ ثقافت سندھ کی شائع کردہ تین کتابوں کی مہورت کی جس میں ڈاکٹر شاہ نواز سوڈہڑ کی کتاب (سندھی ثقافت اور شاہ لطیف)، ڈاکٹر غلام نبی سدھایو کی کتاب (شاہ جی شاعری میں علامت نگاری) اور تاج صحرائی کی کتاب (سندھو وھندو رھندو) کی مہورت کی گئی۔

Sub Editor: Nosheen