Saturday, September 21

پاکستان کی جانب سے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی گونج دہلی میں بھی سنائی دینی چاہیے۔ ٹینگودو سے ہوتا ہے (تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے)۔ مسعود خان

پاکستان کی جانب سے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی گونج دہلی میں بھی سنائی دینی چاہیے۔ ٹینگودو سے ہوتا ہے (تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے)۔ مسعود خان

مسعود خان کی نوجوانوں کو کشمیر انفارمیشن ایکوسسٹم بنانے کی تلقین۔
امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کشمیریوں کے حق خودارادیت کے رکھوالے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے اقدام کی وجہ کشمیریوں کے لئے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی ہمدردی کا خوف تھا۔
مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ، سٹی ہالز اور ڈیجیٹل ایکو سسٹم سمیت تمام دستیاب فورمز پر اجاگر رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مسعود خان نے نوجوانوں کو کشمیر ’انفارمیشن ایکو سسٹم‘ قائم کرنے کی ترغیب دی۔
آج موجودہ ڈیجیٹل ایکوسسٹم مخالف قوتوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر کے لیے اتنا زیادہ موافق نہیں ہے۔ حق خود ارادیت کو بھرپور طریقے سے اجاگر کرنے کے لیے آپ کے پاس اپنا انفارمیشن ایکوسسٹم ہونا ضروری ہے۔
یوم استحصال کے موقع پر ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا کہ پاکستان نے ایک بار پھر بھارتکو بامعنی مذاکرات کی دعوت دے کر ایک مثبت اقدام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی اس پیشکش کی گونج نیو دہلی سے بھی آنی چاہیے۔ تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے۔یہ خودکلامی نہیں ہوسکتی۔ اس کے لئے دو طرفہ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔
ہائبرڈ طور پر منعقدہ تقریب میں پاکستانی نژاد امریکیوں، کشمیریوں، سول سوسائٹی کے ارکان اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے جس میں کشمیر کاز کے حوالے سے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا گیا۔
اپنے ویڈیو پیغام میں صدر آزاد کشمیر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ بھارتی قیادت نے اپنے غیر قانونی اقدام کے ذریعے جموں و کشمیر کی آبادی کو تبدیل کوشش کی ہے۔ اس غیر قانونی اقدام سے بھارت نے خود کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ اب سب جانتے ہیں کہ ہندوستان اقلیتوں کے خلاف ہندوؤں کی منتخب آمریت ہے۔ انہوں نے منی پور میں ہونے والے مظالم کو بھی اجاگر کیا جس نے بھارت کو بین الاقوامی برادری کے سامنے مزید بے نقاب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں تمام کشمیریوں، پاکستانیوں اور آزادی، وقار اور سماجی انصاف پر یقین رکھنے والے تمام لوگوں سے اپیل کروں گا کہ وہ آگے آئیں اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے لیے ان کی حمایت کریں۔

برطانیہ کے شیڈو منسٹر فار لیگل ایڈ ایم پی افضل خان نے کہا کہ لیبر ایم پیز نے ہمیشہ اپنی حکومت سے بھارت کی جواب طلبی پر زور دیا ہے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے یوکرائن کے معاملے پر جو عزم دکھایا گیا کشمیر کے حوالے سے اس کا فقدان پایا گیا۔ انہوں نے برطانوی حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی تاریخی ذمہ داری سے نبردآزماء ہونے کے حوالے سے پہلو تہی نہ کرے اور خطے میں پائیدار امن اور خوشحالی کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیری عوام کے لیے اس وقت تک جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک کہ وہ اپنا جائز مطالبہ جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا نفاذ ہے حاصل نہیں کر لیتے۔
انسانی حقوق کی کارکن شمیم شال نے اپنے پیغام میں کشمیری نوجوانوں خصوصاً لڑکیوں کی حالت زار پر روشنی ڈالی جن کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں بیرونی لوگوں کی آباد کاری کے ذریعے مقامی لوگوں کو مناسب ملازمتوں سے محروم کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے نوجوانوں میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری نے جنم لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 سے 9000 لڑکیاں لاپتہ ہوئیں اور 2022 سے 181 بچے لاپتہ ہوئے ہیں۔بھارتی وزارت برائے خواتین اور بچوں کی ترقی کے فراہم کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 20,000 کشمیری جیلوں میں بند ہیں۔
صدر ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ مزمل ایوب ٹھاکر نے زور دیا کہ کشمیر کے حوالے سے ہمیں اجتماعی کوششیں کرنی چاہئیں کیونکہ ہمارا وجود خطرے میں ہے۔ ہمیں جدید تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا اور اختراع کرنا سیکھنا چاہیے۔ ہمیں بھارت کے مکروہ منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے ہر دستیاب طریقہ کار کو استعمال کرنا چاہیے۔
ایسٹ ویسٹ یونیورسٹی شکاگو کے چانسلر پروفیسر وصی اللہ خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا پہلے دن سے رائے شماری کرانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی ملکوں میں تعاون کا ماڈل ایشیائی ممالک کے لیے تعاون اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے ایک ماڈل کے طور پر کام آ سکتا ہے۔
سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور تمام امن پسند ممالک جو اقوام متحدہ کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں انہیں اقوام متحدہ کی آزادی کے لیے کام کرنا چاہیے اور تمام مظلوم اقوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

جناب محسن انصاری، صدر اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ، نے کشمیر کے لوگوں کے لیے مسلم دنیا کی سب سے بڑی انسانی تنظیم، اپنی تنظیم کی مسلسل حمایت کی پیشکش کی۔
جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امتیاز خان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت روزانہ کی بنیاد پر بھارتی آبادی کو دہشت گردی کی افیون پلا رہی ہے۔ انہوں نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ اجتماعی طور پر کشمیریوں کی آواز بنیں اور ان کے منصفانہ مقصد کے لیے کوششیں کریں۔
چیئرمین ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس جناب غلام نبی فائی نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جینوسائیڈ واچ کے بانی صدر گریگوری ایچ اسٹینٹن نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ کشمیر نسل کشی کے دہانے پر ہے۔ انہوں نے 05 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدام کے فوراً بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے اس بیان کو بھی یاد کیا کہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے او آئی سی ممالک پر زیادہ سے زیادہ کردار ادا کرنے پر زور دیا۔
سفیر مسعود خان نے کشمیر کاز کے لیے پاکستانی عوام کی بے پناہ قربانیوں کو تسلیم کرنے پر مقررین کا شکریہ ادا کیا۔
”اگرچہ ہم جموں و کشمیر کی تاریخ کے انتہائی تاریک دور سے گزر رہے ہیں تاہم ہمت نہ ہاریں۔ کوئی ناامیدی نہیں ہونی چاہئے، ”انہوں نے کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ کی مایوسی کو وہ لوگ بطور ہتھیار استعمال کریں گے جو کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔

مسعود خان نے کہا کہ پاکستان ایک پرعزم اور مضبوط قوم ہے۔ ہمیں خطرات ہیں لیکن ہم ان پر قابو پالیں گے۔ ہم قوموں کی تاریخ میں اپنا نشان بنائیں گے۔ کوئی طاقت، کوئی دشمن ہمیں اپنے خواب کی تعبیر سے نہیں روک سکتا۔ ہمارے خواب میں جموں و کشمیر شامل ہے۔

 

سب ایڈیٹر: ارسلان مجید

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *