اسلام آباد – 7 نومبر 2024 – پاکستان میں بچوں اور نوجوانوں میں ابھرتی ہوئی تمباکو اور نیکوٹین مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مقبولیت پر سپارک فوری کاروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگرچہ نوجوانوں اور بچوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ مصنوعات روایتی سگریٹ کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہیں لیکن در حقیقت یہ صحت کے سنگین مسائل کا باعث بنتی ہیں ۔
ڈاکٹر خلیل احمد، پروگرام مینیجر سپارک، نے اس پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “تمباکو انڈسٹری نوجوانوں اور بچوں کو اپنی مصنوعات کی طرف راغب کرنے کے لیے مختلف حکمت عملیاں اپنا رہی ہیں، جس میں پرکشش پیکجنگ، اور جدید ذائقے شامل ہیں جس سے اس تاثر کو فروغ ملتا ہے کہ شائد یہ مصنوعات روایتی سگریٹوں کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہیں۔ یہ بیانیہ عوامی صحت کی کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور بچوں کو نشہ آور مواد کی طرف راغب کرتا ہے۔
ڈاکٹر خلیل نے کاروائی کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ۔ “پاکستان میں فی الحال ان مصنوعات کی تشہیر، فروخت اور اشتہارات کے حوالے سے کوئی قانونی فریم ورک موجود نہیں ہے۔ حکومت کو فوری طور پر ان مصنوعات پر پابندی عائد کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ ہ صحت عامہ کے تحفظ کو مضبوط بنایا جا سکے۔
ڈاکٹر خلیل احمد نے اس بحران کے وسیع تر اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے مزید کہا کہ۔ “تمباکو کمپنیاں ہماری نوجوان نسل کی فلاح و بہبود کو خطرے میں ڈال رہی ہیں ۔ نیکوٹین کی لت کے طویل المدتی نتائج سنگین ہیں، جو نہ صرف فرد کی صحت کو متاثر کرتے ہیں بلکہ ملک کی سماجی اور اقتصادی ترقی پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔”
سپارک تمام اقسام کی تمباکو اور نیکوٹین مصنوعات پر فوری کاروائی کا مطالبہ کر تا ہے ۔ “ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ ان مصنوعات کی فروخت اور پیداوار کو محدود کرنے کے لیے سخت پالیسیاں متعارف کرائے، تاکہ ہمارے بچوں اور معاشرے کے لیے ایک صحت مند مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے،”
Sub Editor: Ghufran