Thursday, September 19

اے ٹی ایم آئی ایس سے نئے امن مشن میں منتقلی کو درپیش چیلنجز ،ایتھوپیا کا نقطہ نظر

تحریر:ڈاکٹر جمال بیکر عبداللہ،سفیر ایتھوپیاThe pakistan Times Dailythepakistantimes
تحریر:ڈاکٹر جمال بیکر عبداللہ،سفیر ایتھوپیا

حالیہ دور میں بر اعظم افریقہ کی سیاست کی تبدیلیوں اور اتار چھڑ چائو کو سمجھنے کے لیے ادیس ابابا کے امن و استحکام کے لیے غیر متزلزل عزم کو جاننا ضروری ہے۔ ایتھوپیا کی حکومت کا مشرقی افریقہ میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے عزم نے ادیس ابابہ میں سرکردہ ریاستی حکام کو مختلف امن سازی کے مشنز اور تنازعات کے حل کے لیے حمایت میں اہم کردار ادا کرنے پر آمادہ کیا ہے۔اس حمایت کی بنیادی توجہ مقامی اور بین الاقوامی کوششوں کے درمیان ہارن آف افریقہ میں تشدد پسند نان اسٹیٹ ایکٹرز کے مسائلے کو حل کرنے پر مرکوز رہی ہے ۔ صومالیہ میں الشباب سمیت دیگر غیر ریاستی ایکٹرز اور خفیہ دہشت گرد اداروں کی موجودگی ہارن آف افریقہ کے لیے بڑا خطرہ ہے، خاص طور پر ان ممالک کے لیےجن کی امن افواج طویل عرصے سے علاقہ میں موجود ہیں۔ الشباب گروہ کی وسیع دہشت گردی کی سرگرمیوں کو بین الاقوامی سطح پر مشرقی افریقہ کے خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ سمجھا جاتا ہے، اور اس غیر ریاستی عنصر کی صومالیہ میں جڑ وں نے پورے خطے کی توجہ صومالیہ کی طرف مبذول کروائی ہے۔ ان نان اسٹیٹ ایکٹرز کی خفیہ طور پر تیار کی گئی پرتشدد سرگرمیوں نے روزمرہ کی زندگی میں خلل ڈال کر، بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ، اور غیر ملکی سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کے امکانات کو روک کر اپنے آبائی علاقے میں مشرقی افریقی ممالک کی پوزیشن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اس طرح، الشباب کی بین الاقوامی پرتشدد سرگرمیاں بنیادی طور پر صومالیہ میں افریقی یونین کے مشن کی حمایت کرنے والے ممالک اور ہارن آف افریقہ میں امن دستوں کی کارروائیوں کی وکالت کرنے والی ریاستوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔اس سلسلے میں، ایتھوپیا صومالیہ میں تعمیر نو، امن و استحکام اور ترقی کی بحالی میں مدد کرنے کے لیے امن مشن کے افعال اور خطے میں اس کی تخلیق کی وجوہات کو قائم کرنے اور آگے بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ ایتھوپیا کی حکومت کی براہ راست اور بالواسطہ فوجی کارروائیوں نے دہشت گردی سے نمٹنے کے ایک بڑے قومی منصوبے کے تحت ادیس ابابا کو صومالیہ میں امن قائم کرنے کیلئے تعاون فراہم کیا ہے۔

مختلف سیاسی انتظامیہ کے تحت، ایتھوپیا کی حکومت ہمیشہ صومالیہ میں دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے اپنی سفارتی، سیاسی اور عسکری مدد مہیاکرنے کے لیے پرعزم رہی ہے۔ اس طرح، ادیس ابابا مشرقی افریقی خطے میں دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے فرنٹ لائن ریاست بن گیاہے۔ امن اور سلامتی کونسل کے مطابق، اس عنصر نے ایتھوپیا کو امن مشن میں ایک اہم شراکت دار بنا دیا ہے، جو بعد میں 2022 میں صو مالیہ میں افریقی یونین ٹرانزیشن مشن بن گیا۔ PSC کا AMISON کو ATMIS میں تبدیل کرنے کا فیصلہ PSC کے اس کے 1068 ویں اجلاس سے شروع ہوا، اور اس نے خطے میں اور خاص طور پر صومالیہ میں امن اور استحکام کے مسئلے کو اجاگر کیا ۔

صومالیہ میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف براہ راست اور بالواسطہ فوجی مہمات شروع کرنے کا عدیس ابابا کا وژن صومالیہ کے علاقائی دائرہ اختیار سے باہر الشباب کی موجودگی کو نمایاں طور پر روکنے کیلئے تھا۔ علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے، الشباب کے مضبوط گڑھوں اور اس کے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی پرتشدد حملوں کو روکنے کے لیے عدیس ابابا کی صومالی حکومت کی فوجی امداد ہمیشہ سے جاری رہی ہے۔صومالیہ کے معروف قانون نافذ کرنے والے اداروں جیسے کہ صومالی نیشنل آرمی، پولیس اور انٹیلی جنس کو ضروری تربیت، رہنمائی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کے لیے ادیس ابابا کی کثیر جہتی کاوشیں ، ایتھوپیا کی صومالیہکے شانہ بشانہ کھڑے رہ کردہشت گردی کے خاتمے کیلئے ایتھوپیا کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔ صومالیہ کے امن اور ترقی کی بحالی، تعمیر نو اور اسے برقرار رکھنے کے لیے ایتھوپیا کی جانب سے ادا کیے جانے والے کردار سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ درحقیقت، اصلاح پسند حکومت کے بعد ایتھوپیا کی خارجہ پالیسی میں پڑوسی ممالک کو بہت اہمیت اور ترجیحات دی گئیں جس کے نتیجے میں وہ علاقائی انضمام اور تعاون کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

ایتھوپیا ہارن آف افریقہ میں ایک اینکر ریاست رہا جو پالیسی ہم آہنگی اور باہمی فوائد اور احترام کے ذریعے علاقائی انضمام کو آگے بڑھاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایتھوپیا کا امن اور استحکام اس کے پڑوسیوں کے امن اور سلامتی سے الگ نہیں ہو سکتا۔ لہذا، ایتھوپیا کسی بھی بیرونی طاقت کو برداشت نہیں کرے گا جو غیر مستحکم کرنے اور مخالف ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرے اور خطے کے درمیان یا اس کے درمیان اعتماد کو ختم کرے جس کا دہشت گرد کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابی پر اثر پڑے۔

صومالیہ میں غیر ریاستی تشدد پسند تنظیموں کے کردار کو روکنے اور خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایتھوپیا کی دفاعی افواج کی قربانیوں کو بھولایا نہیں جا سکتا۔ متعدد بین الاقوامی اور علاقائی رپورٹس اور مختلف ممالک کے مختلف رسمی سرکاری بیانات نے صومالی جزیرہ نما میں امن مخالف عناصر کے خلاف جنگ میں ٹروپ کنٹریبیوٹنگ کنٹریز (TCCs) کی حمایت میں ادیس ابابا کے اہم کردار کا اعتراف کیا ہے۔ لہذا ایتھوپیا کے کردار کو صومالیہ میں پائیدار امن اور پائیدار ترقی کے قیام کے لیے کثیر الجہتی کوششوں سے منسلک ہونا چاہیے۔ امن کے عظیم مقصد میں ادیس ابابا کا تعاون خطے کو ترقی کے ایتھوپیا کے وژن سے فائدہ اٹھانے کے قابل بنائے گا جس میں وزیر اعظم ابی احمد پہلے ہی ایک میگا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تکمیل اور انفراسٹرکچر کنیکٹیویٹی کے ساتھ توانائی سفارت کاری کا آغاز کر چکے ہیں۔ سرحد پار دہشت گردی کے سنگین خطرے کے پیش نظر، افریقہ میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ممالک کے لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ وہ اپنے موجودہ انسداد دہشت گردی کے اقدامات کو مربطو کریں اور ان میں اضافہ کریں ۔ ایتھوپیا نے کثیر سطحی انسداددہشت گردی کوششوں میں اہم شراکت کے طور پر اعلی مقام حاصل کیا ہے اور ہارن آف افریقہ کو غیر ریاستی عناصر کے خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنی گہری وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

ایتھوپیا کے خارجہ تعلقات کا ایک جامع جائزہ بتاتا ہے کہ یہ ملک علاقائی انسداد دہشت گردی مہموں میںاہم کردار ادا کر رہا ہے، اور نئے یا اپ گریڈ شدہ انسداد دہشت گردی اتحاد کی تشکیل صرف ایتھوپیا کی فعال شمولیت سے ہی موثر ہو سکتی ہے۔ صومالیہ پر مرکوز انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ایتھوپیا کی فعال شرکت شریک ممالک کو اپنے کثیرالجہتی انسداد دہشت گردی تعاون سے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔ ان کی روشنی میں، خطے کے رہنما ئوں کو اپنی پالیسیوں، وسائل، صلاحیتوں اور اقدامات کو متحد کرنا چاہیے تاکہ وہ جزیرہ نما صومالیہ سے دہشت گرد گروہوں کے خلاف لڑیں اور ان کا خاتمہ کریں اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنائیں۔