اقوام متحدہ 25 جولائ 2025 (کامران راجہ): میں اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل میروسلاو ینچا اور اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل ماسویا کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے جامع بریفنگ دی۔ پاکستان یوکرین میں جاری دشمنیوں اور اس کے تباہ کن انسانی اثرات پر گہری تشویش رکھتا ہے۔
یوکرین کا یہ تنازع جو اب اپنے چوتھے سال میں داخل ہو چکا ہے۔ ایک اندوہناک انسانی المیہ بن چکا ہے: لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، زندگیاں اور روزگار تباہ ہو گئے ہیں، اور شہری انفراسٹرکچر بڑے پیمانے پر متاثر ہوا ہے۔ یہ طویل عرصے تک جاری رہنے والا تنازع واضح طور پر دکھا رہا ہے کہ جنگ کسی کو نہیں بخشتی اور اس کے اثرات اس خطے سے کہیں آگے عالمی امن و استحکام کو متاثر کر رہے ہیں۔
سال کے آغاز میں کی جانے والی سفارتی کوششوں، جن میں سلامتی کونسل کی قرارداد 2774 اور کئی محدود نوعیت کے سیزفائر معاہدے شامل تھے، کے باوجود کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی۔ قیدیوں کے تبادلے اور استنبول میں ہونے والی بات چیت امید کی ایک کرن ضرور ہے، لیکن یہ افسوسناک امر ہے کہ جاری تشدد، ہلاکتیں اور تباہی ان ابتدائی امن کوششوں پر حاوی ہیں۔ ضروری ہے کہ امن کی آوازوں کو سنا جائے — یوکرین میں امن اب ناگزیر ہو چکا ہے۔ اس جنگ کو ختم کرنے کی پکاروں کو نظرانداز یا جنگی شور میں دبنے نہیں دینا چاہیے۔
اس تناظر میں پاکستان درج ذیل فوری اقدامات پر زور دیتا ہے اول، شہریوں کا تحفظ ناگزیر ہے۔ بین الاقوامی انسانی قانون واضح ہے، اور اس پر ہر صورت عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔ شہریوں اور ان کے انفراسٹرکچر کو کسی بھی جواز کے تحت نشانہ بنانا ناقابلِ قبول ہے۔ دوم، فوجی حل اور کشیدگی میں اضافہ ایک بند گلی ہے۔ جاری حملوں اور ان میں حالیہ شدت نے متاثرہ عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔ پائیدار امن کے لیے لازم ہے کہ کشیدگی میں کمی، سیزفائر اور مکالمے سے غیر متزلزل وابستگی کو اپنایا جائے۔ سوم، سفارت کاری ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔ ہم روسی فیڈریشن اور یوکرین کے درمیان ہونے والی بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ بات چیت عملی سطح پر کشیدگی میں کمی لانے کا ذریعہ بننی چاہیے، اور قیدیوں کا تبادلہ جیسے اقدامات کو وسیع تر سیاسی مذاکرات کے آغاز کا محرک بننا چاہیے، جن کا مقصد اس تنازعے کا خاتمہ ہو۔
پاکستان ہمیشہ سے امن کا داعی رہا ہے۔ ابتدا ہی سے ہم نے کشیدگی میں کمی اور مکالمے کو لڑائی پر ترجیح دینے کی حمایت کی ہے۔ صرف وہی مکالمہ جو تمام فریقین کے باہمی سلامتی خدشات کا حل پیش کرے، اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور متعلقہ کثیرالملکی معاہدوں پر مبنی ہو، ایک ایسا امن لا سکتا ہے جو پائیدار، منصفانہ اور دیرپا ہو۔ پاکستان یوکرین کے تنازع کے پرامن حل کے لیے تمام علاقائی اور عالمی کوششوں کی حمایت جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔