Monday, May 26

ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ آپریشن “بنیان المرصوص” کی کامیابی کا اعلان

*ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ آپریشن "بنیان المرصوص" کی کامیابی کا اعلان* *ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کی بلااشتعال جارحیت کے جواب میں پاکستان نے آپریشن "بنیان المرصوص" کا آغاز کیا، جو مکمل حکمتِ عملی، ٹیکنالوجی اور درستگی کا شاہکار ثابت ہوا۔ اس آپریشن میں فتح-1 میزائلوں اور جدید اسمارٹ ویپن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے دشمن کے بنیادی ڈھانچے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے بھارت کے 26 سے زائد فضائی اڈوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا، جن میں سے کئی مکمل طور پر ناکارہ ہو چکے ہیں۔ ان حملوں میں وہ اڈے شامل تھے جہاں سے پاکستان کے خلاف فضائی حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی یا جنہیں دہشتگردی کی معاونت کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ آپریشن "بنیان المرصوص" نہ صرف ایک فوجی کامیابی تھی بلکہ اس نے دشمن کو یہ واضح پیغام دیا کہ پاکستان اپنے دفاع،خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔ پاکستان نے عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے صرف ان مقامات کو نشانہ بنایا جو براہِ راست ملکی سلامتی کے لیے خطرہ تھے۔* The pakistan Times News

راولپنڈی 11 مئی 2025 (کامران راجہ):ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کی بلااشتعال جارحیت کے جواب میں پاکستان نے آپریشن “بنیان المرصوص” کا آغاز کیا، جو مکمل حکمتِ عملی، ٹیکنالوجی اور درستگی کا شاہکار ثابت ہوا۔

اس آپریشن میں فتح-1 میزائلوں اور جدید اسمارٹ ویپن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے دشمن کے بنیادی ڈھانچے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے بھارت کے 26 سے زائد فضائی اڈوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا، جن میں سے کئی مکمل طور پر ناکارہ ہو چکے ہیں۔ ان حملوں میں وہ اڈے شامل تھے جہاں سے پاکستان کے خلاف فضائی حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی یا جنہیں دہشتگردی کی معاونت کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ آپریشن “بنیان المرصوص” نہ صرف ایک فوجی کامیابی تھی بلکہ اس نے دشمن کو یہ واضح پیغام دیا کہ پاکستان اپنے دفاع،خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔ پاکستان نے عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے صرف ان مقامات کو نشانہ بنایا جو براہِ راست ملکی سلامتی کے لیے خطرہ تھے۔*