پاکستان میں دل اور دیگر غیر متعدی بیماریوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ چالیس فیصد سے زیادہ بالغ پاکستانی موٹاپے کا شکار ہیں۔ دل کی بیماریوں سے پاکستان میں ہر ڈیڑھ منٹ کے بعد ایک شخص زندگی کی بازی ہار جاتا ہے۔ ان بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہمارا غیر صحت بخش طرز زندگی ہے۔ دل کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے باقاعدگی سے پیدل چلنا، ایکسرسائز، چکنائی، نمک، اور چینی سے بنی ہو ئی اشیاء اور تمباکو نوشی سے پرہیز بہت ضروری ہے۔ ان بیماریوں میں خوراک کا کردار بہت اہم ہے جیسے میٹھے کا زیادہ استعمال ان بیماریوں کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے اور میٹھے کا سب سے زیادہ استعمال میٹھے مشروبات کی صورت میں ہوتا ہے جس کے ایک چھوٹے گلاس میں 7سے9چمچ چینی موجود ہوتی ہے۔ میٹھے مشروبات کا استعمال دل، زیابیطس، گردوں کے امراض، موٹاپے، مختلف طرح کے کینسر اور دیگر غیر متعدی امراض کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ یہ بات ماہرین صحت نے پناہ کے زیراہتمام مری میں ہونے والی سالانہ واک کے موقع پر کئی۔
مہانوں میں پناہ کے ایگزیکٹو سینئر وائس پریذیڈنٹ ڈاکٹر عبدالقیوم اعوان،کرنل ڈاکٹر شکیل احمد مرزا،سکاڈرن لیڈر (ر) غلام عباس سیکریٹری جنرل کڈنی پیشنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن،سابق کمشنر ایف۔بی۔آر عبد ا لحفیظ، مس شکیلہ صابر،سابقہ ایم پی اے مس تحسین فواد کے علاوہ سینئر صحافیوں، صحت کے مائرین، اساتذہ، طلباء اور معاشرے کے مختلف طبقات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پناہ کے سیکریٹری جنرل ثناء اللہ گھمن نے تقریب کی میزبانی کی۔
ڈاکٹر عبدالقیوم اعوان نے کہا کہ دل اور دیگر غیر متعدی بیماریوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ خوراک کے حوالے سے ہمارے غیر محتاط رویے بھی ہیں۔ ان میں تلی ہوئی اشیاء، نمک اور چینی کا زیادہ استعمال شامل ہے۔ چینی کے بہت زیادہ استعمال کی وجہ سے پاکستان اس وقت زیابیطس کے تیزی سے پھیلاؤ میں دنیا میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے۔ ہمیں صحت مند طرز زندگی اپنا کر ان بیماریوں میں کمی لانا ہو گی۔ ماؤں کو اپنے بچوں کی صحت کے لیے ان کی خوراک پر خصوصی توجہ دینا ہو گی۔
کرنل ڈاکٹر شکیل احمد مرزانے کہا کہ عوام کی صحت حکومت کی اولین ترجیحات ہونی چاہیے۔ پناہ حکومت کے ساتھ مل کر اپنے ملک کے مستقبل یعنی بچوں کی صحت کے لیے قابل قدر خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ صحت مند طرز ِزندگی جس میں پیدل چلنا، ریگولر ایکسرسائز، پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال اور تمباکو نوشی سے پرہیز سے ہی ان بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔
کمشنر (ر) عبد الحفیظ نے کہا کہ پناہ زیابیطس، دل اور دیگر غیر متعدی امراض سے اپنے ہم وطنوں بلخصوص اپنی نوجوان نسل کو بچانے کے گزشتہ 4دہائیوں سے کوشاں ہے۔ ہم واکس، سیمینارز، کانفرنسز سے لوگوں کو ان بیماریوں سے بچنے کی آگائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس وقت مالیات کی کمی کا شکار ہے اور محصولات پیدا کرنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ دوسری طرف، پاکستان میں این سی ڈیز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، اور این سی ڈی کی بڑی وجوہات میں غیر صحت مند کھانوں کا بہت بڑا کرادار ہے۔ان غیر ضروری اشیاء پر ٹیکس لگا کر بیماریوں پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
سکاڈرن لیڈر (ر) غلام عباس نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں اور نوجوانوں کو جو قوم کا مستقبل ہیں کو ایک صحت مند زندگی کی جانب مائل کرنا ہوگا۔ والدین کو یقینی بنانا ہو گا کہ ان کے بچے زیادہ دیر تک موبائل اور کمپیوٹر کے استعمال کی بجائے جسمانی کھیلوں میں حصہ لیں۔ صحت مند غذاء بچوں کا بنیادی حق ہے۔ اس سے لاپروائی کی قیمت بچوں میں بہت سی بیماریوں کی صورت میں بھگتنا پڑتی ہے اس لیے اپنے بچوں کی خوراک کا درست انتخاب والدین کی اولین ترجیع ہونا چاہیے۔
ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ پناہ پچھلے چالیس سال سے اپنے ہم وطنوں کو دل اور اس سے متعلقہ امراض سے بچانے کے لیے ہر فورم پر کوشاں ہے۔ ہم پالیسی ساز اداروں کے ساتھ مل کر ا یسی پالیسیز بنوانے کے لیے کام کر رہے ہیں جن سے ان مضر صحت اشیاء کے استعمال میں کمی آئے۔ پناہ کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے مل کر کام کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ اس لیے پناہ حکو مت، سول سوسائٹی، میڈیا، علماء، یوتھ اور اساتذہ کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پناہ کی آج بتیسویں سالانہ واک ہے۔ ہم اس واک کے زریعے اپنی قوم کو کہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ دل اور دیگر غیر متعدی بیماریوں سے بچنے کا حل ایک یہ بھی ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ پیدل چلیں، تمباکو نوشی سے مکمل پرہیز کریں اور اپنے کھانوں میں پھلوں اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں۔
دیگر مقررین نے بھی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے صحت مند طرز ندگی کی اہمیت پر زور دیا۔
Editor: Kamran Raja