Wednesday, December 18

بلوچستان کے سیلاب ذدگان ایک سال بعد

بلوچستان کے سیلاب ذدگان ایک سال بعد

تعمیرنوع کے وعدوں کی تکمیل کے منتظر بلوچستان کے ہزاروں بےگھر سیلاب متاثرین ایک سال گزرنےکے بعدبھی عارضی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ وفاقی یا صوبائی حکومت ایک سال بعد بھی نہ انفرااسٹرکچر بحالی منصوبہ شروع کرسکاہے۔ نہ بےگھر متاثرین کو گھربناکردیا اور نہ گھر بنانے کےلیے رقوم دی گی، بلکہ سب کو اپنےحال پر چھوڑ دیا۔ بےبس اور مایوس سیلاب متاثرین مجبور ہوکر اپنی مدد سے ملبے کے ڈھیر بنے مکانات کی عارضی مرمت کرنے لگےہیں اور زمینوں کو “پھرسے” آباد کرنےکی کوشش کررہےہیں۔ بلوچستان حکومت نےسیلاب سے متاثرہ مکانات کی مرمت کیلئے اخراجات کا تخمینہ 200 ارب روپے لگایاتھا مگر مالی بحران کے باعث کوئی واضیح روٹ میپ نہیں دے سکاہے،

قدرتی آفات میں سب سے اہم کردار ادا کرنے والا ادارہ پی ڈی ایم اے بلوچستان آفت کے دوران ریسکیو اور محدود وقت تک متاثرین کو ریلیف کےطور پر فوڈپیکیج، خیمے اور برتن فراہم کرکے راستوں کی عارضی مرمت کرکے مستقل بحالی میں مددگار ثابت نہیں ہوسکاہے، اور نہ ہی ان کے پاس بحالی کےلیے وسائل موجود ہے۔ یوں ہم سیلاب اور اْس کی تباہ کاریوں کو تاریخ کا حصہ سمجھ کر بھول جاتے ہیں۔ اگرچہ قدرتی آفات سے بچاتو نہیں جاسکتا، لیکن بروقت منصوبہ بندی اور حکمت عملی سے انسانی جانوں کا ضیاع کم کیا جاسکتا ہے۔

 

ایڈیٹر: راجہ کامران

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *